فلسطینی شہروں پر قابض یہودی آباد کار نہ صرف مقامی فلسطینیوں کی جان ومال پر حملوں میں ملوث ہیں بلکہ وہ ریاستی سرپرستی میں ایک منظم مہم کے تحت فلسطین کی قیمتی نوادرات، قیمتی پتھر اور دیگر تاریخی آثارکی لوٹ مار میں سرگرم ہیں۔
عینی شاہدین کے بیانات کے حوالے سے مرکزاطلاعات فلسطین نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر سلفیت میں قابض یہودی آباد کاروں نے تاریخی فلسطینی عمارتوں میں لگے پتھر چوری کرنا شروع کردیے ہیں۔ اگرچہ تاریخی مقامات کے پتھروں کی چوری کا یہ سلسلہ نیا نہیں مگر تازہ واردات سے ظاہر ہوتا ہے کہ صہیونی عناصر ریاستی سرپرستی میں ایک منظم مہم کے تحت قیمتی پتھر اور نوادرات لوٹ رہے ہیں۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ سلفیت میں ’ارئیل‘ یہودی کالونی میں بسائے گئے یہودی شرپسند عناصر شہر کی تاریخی شاہراؤں کے اطرف میں لگائے گئے سجاوٹی پھتر اکھاڑ کر غائب کرنے لگے ہیں۔ اس کے علاوہ سلفیت کی تاریخی عمارتوں میں بھی نقب زنی کا سلسلہ جاری ہے۔
درایں اثناء فلسطینی تجزیہ نگار اور ماہری امور آثار قدیمہ خالد معالی کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور یہودی آباد کار ہیگ میں طے پائے پروٹوکول کے آرٹیکل 55 کی کھلم عام خلاف ورزی کررہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہیگل کے پروٹوکول کے تحت کوئی بھی قابض ریاست اور اس کے غاصب باشندے مقبوضہ علاقوں میں پائی جانے والی تاریخی عمارتوں، تہذیبی وثقافتی مراکز اور دیگر تاریخی نوادرات کے خزانوں پر دست درازی کا حق نہیں رکھتے ہیں۔ مگر صہیونیوں نے فلسطینی تاریخی مقامات کو اپنا ذاتی مال سمجھ رکھا ہے۔