جرمنی کے ایک طبی ادارے کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دوائی کے لیے تیار کی گئی گولیوں کو دوحصوں میں تقسیم کرنے سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ ایسا کرنے سے دوائی کا اثر کم ہو سکتا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق جرمنی کی اروسولا زیلربرگ میڈیکل ریسرچ لیبارٹری کی جانب سے جاری کردہ ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اکثر لوگ دوائی کی گولی کو درمیان میں لکیر کے نشان سے دو حصوں میں توڑ دیتے ہیں، حالانکہ ایسا کرنا اچھا نہیں کیونکہ گولی کو دو حصوں میں منقسم کرنے کے اس کے طبی اثرات زائل ہو جاتے ہیں۔
البتہ اگر دوائی کے ساتھ دی گئی اس کے استعمال کی تفصیل میں اس کی تقسیم کی اجازت دی گئی ہو تو ایسا کیا جا سکتا ہے ورنہ ڈاکٹر کی ہدایت پرعمل درآمد کریں۔
زیلربرگ لیبارٹری کاکہنا ہے کہ دوائی کو دو حصوں میں تقسیم کرنے سے اس کے فعال مادے پر منفی اثر مرتب ہوتا ہے۔ چونکہ دوائی[گولی] کے دونوں حصوں میں مساوی انداز میں طبی خواص ہوتے ہیں۔ اس لیے اسے بلا ضرورت اور ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر تقسیم کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔