قابض اسرائیل کی غیر قانونی طور پر قائم یہودی بستی عمونا کے قریب رہنے والے فلسطینی باشندوں نے ایک نئی درخواست دائر کی ہے جس میں اسرائیلی حکام کی جانب سے مزید پانچ پلاٹوں پر قبضہ کرنے پر اعتراض اٹھایا گیا ہے۔
اسرائیل کا ارادہ ہے کہ وہ عمونا بستی میں توسیع کی خاطر 39 فلسطینی پلاٹوں کے مالکان کے ملک میں نہ ہونے کا بہانا کر کے ان پر قبضہ کرلے۔
کچھ ہفتے قبل قریبی قصبوں سے تعلق رکھنے والے فلسطینیوں نے کچھ اسی طرح کے اعتراضات پہلے بھی جمع کروائے تھے اور تصاویر فراہم کی تھیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ 1967ء سے پہلے اور بعد میں ان زمینوں پر فلسطینی کسان کام کرتے تھے۔
اسرائیل کے عبرانی روزنامے "ہارتس” کے مطابق اسرائیلی حکومت کے قانونی مشیر ایسا راستہ تلاش کرنے کی کوشش کررہے ہیں جس سے وہ اس زمین کو 1967ء سے خالی قرار دے کر اس پر قبضہ کرلیں۔”
عمونا بستی کو فلسطینی کسانوں کی ذاتی زمین پر غیر قانونی طور پر تعمیر کیا گیا ہے۔ اس بستی کے رہائشیوں اور اسرائیل کی لیکود پارٹی کے 25 ارکان پارلیمان اور وزراء نے مطالبہ کیا ہے کہ ایک ایسا قانون متعارف کیا جائے جس کے ذریعے سے ان زمینوں پر ہائوسنگ یونٹس کی تعمیر کی جاسکے۔