امیر قطر الشیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے نیویارک میں منعقدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں مطالبہ کیا ہے کہ عالمی برادری فلسطین پر اسرائیل کے ناجائز قبضے کا خاتمہ کرائے اور غزہ کی ناکہ بندی فوری اٹھانے کے لیے موثر اقدامات کرے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق جنرل اسمبلی کے 71 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امیر قطر نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ فلسطینیوں کو ان کا حق خود ارادیت دیا جائے۔ فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کا ناجائز قبضہ ختم کرایا جائے۔ آزاد اور مکمل طور پر خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام عالمی برادری کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ فلسطینی برسوں سے صہیونی ریاست کے مظالم اور نسل پرستانہ پالیسیوں کا سامنا کررہے ہیں۔
امیر قطر نے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی ناکہ بندیوں کو دور حاضر کا بدترین ظلم اور شہری آبادی کو اجتماعی سزا کی بدترین شکل قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں لوگ بھوک سے مررہے ہیں اور عالمی برادری کو اس کی کوئی پرواہ تک نہیں ہے۔
خیال رہے کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیل نے سنہ 2006ء میں پابندیاں عاید کی تھیں۔ ایک عشرہ گذر جانے کے بعد بھی غزہ کی معاشی ناکہ بندی جاری ہے۔
الشیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے کہا کہ اسرائیل نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہ صرف بین الاقوامی قراردادوں اور عرب ممالک کے پیش کردہ امن فارمولے کو مسترد کردیا بلکہ وہ بیت المقدس اور غرب اردن پراپنا تسلط مستحکم کرنے کے لیے دن رات یہودی توسیع پسندی کی پالیسی پرعمل پیراہے۔ صہیونی ریاست کایہ طرز عمل عالمی برادری کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل میں برسراقتدار آنے والی ہرحکومت نے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ فلسطین پر قائم فوجی تسلط کو ختم کرنے کے بجائے اسے اور بھی مضبوط کرے گی۔ اکیسویں صدی میں بھی فلسطینی قوم ایک غاصب ٹولے کی نسل پرستانہ پالیسیوں اور مظالم کا شکار ہے۔
امیر قطر نے زور دیا کہ فلسطین کی تحریک آزادی کو دہشت گردی کے ساتھ نہ جوڑا جائے۔ فلسطینی کسی دوسرے ملک پرقابض نہیں بلکہ اپنے ملک کو ایک قابض اور غاصب طاقت سے آزاد کرانے کی جدو جہد کررہے ہیں۔ فلسطینیوں پر انتہا پسندی، دہشت گردی اور شدت پسندی کے الزامات حقائق سے چشم پوشی کے مترادف اور صہیونی ریاست کی کھلم کھلا دہشت گردی کی حمایت ہیں۔