اردن کی حکومت نے تین روز قبل اپنے ایک شہری کی قابض اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی میں شہادت پر صہیونی ریاست سے باضابطہ طور پر احتجاج کیا ہے۔ اردنی وزارت خارجہ نے عمان میں متعین اسرائیلی سفیرہ کو دفتر میں طلب کر کے نوجوان سعید العمر کے وحشیانہ قتل پر سخت احتجاج کیا۔ عمان حکومت نے صہیونی سفیر کے ذریعے اسرئیلی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ العمر کے بہیمانہ قتل کی جامع تحقیقات کر کے قاتلوں کو قانون کے کٹہرے میں لائے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اردنی وزیر برائے اطلاعات وامور مملکت ڈاکٹر محمد المومنی نے کہا کہ اردن میں متعین اسرائیل کی خاتون سفیر کو عمان وزارت خارجہ میں طلب کرکے جمعہ کے روز ایک اردنی شہری کو گولیاں مار کر شہید کیے جانے کے معاملے پر باضابطہ طور پر احتجاج کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ عمان حکومت نے اسرائیلی سفیرہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی حکومت سے رابطہ کرے اور ایک بے گناہ اردنی شہری کے وحشیانہ قتل سے متعلق تمام تفصیلات عمان حکومت کو فراہم کرے۔
ایک سوال کے جواب میں محمد المومنی کا کہنا تھا کہ حکومت بیرون ملک موجود اپنے شہریون کے حقوق اور انہیں درپیش مسائل کے حل کے لیے ہرممکن اقدامات کرے گی۔ کسی اردنی شہری کو کہیں بھی کوئی مسئلہ درپیش ہوا تو عمان اس کی فوری مدد کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ محمد سعید العمرو نامی شہری کا بیت المقدس میں اسرائیلی فوج کے حملے میں شہادت کا واقعہ پوری اردنی قوم کے لیے نہایت صدمے کا موجب ہے۔ اس لیے پوری اردنی قوم اور حکومت کا مطالبہ ہے کہ صہیونی ریاست العمرو کے قتل کے واقعے کی تحقیقات کرے۔
خیال رہے کہ گذشتہ جمعہ کو بیت المقدس میں مسجد اقصیٰ کے قریب اسرائیلی فوجیوں نے ایک اردنی شہری 27 سالہ سعید العمرو کو گولیاں مار کر شہید کر دیا تھا۔ بعد ازاں صہیونی فوج نے جرم سے بچنے کے لیے یہ دعویٰ کیا تھا کہ مقتول نے مزاحمتی حملے کی کوشش کی تھی حالانکہ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ العمرو کو بے گناہ گولیاں ماری گئیں۔