مصر کے وزیرخارجہ سامح شکری اور ان کے ترک ہم منصب مولود جاویش اوگلو نے کئی سال کے تعطل کے بعد ہفتے کے روز وینزویلا میں منعقدہ غیرجانب دار ممالک کی سربراہ کانفرنس کے موقع پر ملاقات کی۔ اس ملاقات کو دونوں ملکوں کے درمیان پائی جانے والی کشیدگی میں نرمی کے معنوں میں لیا جا رہا ہے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ ترکی اور مصر دو طرفہ کشیدگی کم کرنے کے لیے اندر خانہ تیاری کر رہے ہیں۔
مصری وزارت خارجہ کے ترجمان احمد ابو زید نے ایک بیان میں بتایا کہ وینز ویلا میں مصری سفیر کی اپنے ترک ہم منصب سے ملاقات سے مصر کے جذبہ خیر سگالی اور اختلافات کو بالائے طاق رکھنے کی پالیسی کی عکاسی ہوتی ہے۔
خیال رہے کہ ترکی اور مصر کے درمیان دو طرفہ تعلقات جولائی سنہ 2013ء میں اس وقت کشیدہ ہو گئے تھے جب مصر میں فوج نے منتخب صدر محمد مرسی کی حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔
ترک حکومت اور حکمراں جماعت جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ[آق] نظریاتی طور پرمصر کی اخوان المسلمون سے قربت رکھتی ہے۔ اسی وجہ سے دونوں ملکوں کےدرمیان اخوان المسلمون کے اقتدارکے عرصے میں خوش گوار تعلقات قائم رہے ہیں مگر مصر میں فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عبدالفتاح السیسی کی طرف سے منتخب حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضے کرنے کے واقعے کے بعد ترکی نے سخت برہمی کا اظہار کیا تھا جس پر دونوں ملکوں میں سرد جنگ جاری ہے۔ تین سال میں یہ پہلا موقع ہے جب مصر اور ترکی کے وزراء خارجہ نے ایک دوسرے سے ہاتھ ملایا ہے۔ اس سے قبل دونوں ملک عالمی فورمز پر موجود ہونے کے باوجود ملاقاتوں سے کنی کتراتے رہے ہیں۔