چهارشنبه 30/آوریل/2025

’بان کی مون یہودی آباد کاری روکنے کے لیے عملی اقدامات کریں‘

ہفتہ 17-ستمبر-2016

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر اسرائیل کے مسلط کردہ محاصرے کی شدید مذمت کرتے ہوئے محاصرے کو ’ٹائم بم‘ قرار دیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری کو عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے توسیع پسندانہ سرگرمیوں پر فوری پابندی عاید کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

دوسری جانب فلسطین کے سیاسی اور عوامی حلقوں کی طرف سے بان کی موت کے بیان کا خیرمقدم کیا گیا ہے۔ فلسطینی رہ نماؤں کا کہنا ہے کہ بان کی مون کا بیان جرات مندانہ ہے مگر بات صرف بیان بازی تک محدود نہیں رہنی چاہیے بلکہ اقوام متحدہ فلسطین میں اسرائیلی توسیع پسندی اور غزہ کی پٹی کا محاصرہ اٹھانے کے لیے عملی اقدامات کرے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطین پارلیمنٹ کے رکن اور غزہ کی ناکہ بندی اٹھانے کے لیے سرگرم کمیٹی کے چیئرمین جمال الخضری نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جب بان کی مون خود یہ کہہ رہے ہیں کہ غزہ کی پٹی پر مسلط اسرائیلی پابندیاں خطرناک، غیراخلاقی اور ٹائم بم کی حیثیت رکھتی ہیں اور غرب اردن اور بیت المقدس میں یہودی آباد کاری عالمی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے تو انہیں اسرائیل کو ان اقدامات سے روکنے کے لئے کس نے روک رکھا ہے۔ اقوام متحدہ کےسیکرٹری جنرل کا مقام و منصب صرف بیان بازی کے لیے نہیں بلکہ عملی اقدامات کا تقاضا کرتا ہے۔

جمال الخضری کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی پرسنہ 2007ء سے معاشی پابندیاں عاید ہیں۔ ایک عشرے سے مسلط کی گئی معاشی پابندیوں کے نتیجے میں دو ملین افراد سنگین نوعیت کے مسائل کا سامنا کررہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ صہیونی ریاست کی طرف سے سنہ 2014ء میں غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی جنگ کے نتیجے میں ہزاروں مکانات مسمار کردیے گئے تھے۔ دو سال گذر جانے کے باوجود غزہ میں 9 ہزار رہائشی یونٹس کی تعمیر نہیں کی جاسکی ہے جس کے نتیجے میں اب بھی ہزاروں فلسطینی خاندان بے گھرہیں۔ غزہ پرپابندیوں کے نتیجے میں علاقے میں جنگ سے تباہ ہونے والے انفرااسٹرکچر کو بحال نہیں کیا جاسکا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی