اسرائیل کے عبرانی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ صہیونی حکومت نے مقبوضہ بیت المقدس میں یہودی توسیع پسندی کے پروگرام کو آگے بڑھاتے ہوئے مزید بیسیوں رہائشی فلیٹس تعمیر کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اسرائیلی حکومت کی طرف سے یہ اعلان ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب دوسری جانب امریکا نے صہیونی ریاست کو اگلے دس سال تک 38 ارب ڈالر کی خطیررقم فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان اس معاہدے پر چند ایام کے اندر اندر دستخط ہونے والے ہیں۔ ادھر دوسری جانب صہیونی حکومت نے امریکا میں حکومت کی تبدیلی سے قبل فلسطین علاقوں میں یہودی آباد کاری کے زیرالتوا تمام منصوبوں پر فوری طور پرکام شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
عبرانی ٹی وی 2 کی ویب سائیٹ پر پوسٹ کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پلاننگ کمیٹی کی طرف سے تین رہائشی پلازے اور دسیوں دوسرے رہائشی فلیٹس کی منظوری کے لیے سمری کمیٹی کو ارسال کردی گئی ہے۔ مذکورہ مکانات کی تعمیر کی منظوری کا فیصلہ ماضی میں بھی کیا گیا تھا مگر بعض وجوہات کی بناء پر منظوری نہیں دی جاسکی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ صہیونی حکومت یہودی آباد کاری کے روکے گئے تمام منصوبوں کی جلد از جلد منظوری کے لیے تیار ہوچکی ہے۔ اس ضمن میں اہم بات امریکا کی طرف سے یہودی آباد کاری میں دباؤ میں کمی بھی اہم وجہ بتائی جا رہی ہے۔ نیتن یاھو حکومت کا کہنا ہے کہ وہ امریکا میں نئے صدر اور انتظامیہ کی تبدیلی سے قبل ہی آباد کاری کے ان تمام منصوبوں کی منظوری دے دے جنہیں بوجوہ یا عالمی دباؤ کی وجہ سے روکا گیا ہے۔