انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے ایک بار پھر فلسطینی اتھارٹی اور اس کے زیرانتظام سیکیورٹی اداروں کے ہاتھوں حراست میں لیے گئےشہریوں پر تشدد کی شدید مذمت کرتے ہوئے فلسطینی عباس ملیشیا کو انسانیت کے خلاف جرائم کی مرتکب قرار دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق لندن میں قائم ’عرب ہیومن رائٹس آرگنائزیشن‘ کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی جیلوں میں قیدیوں پر اسی طرح مظالم ڈھائے جا رہے جیسے اسرائیلی عقوبت خانوں میں فلسطینیوں پر ڈھائے جاتے ہیں۔ فلسطینی شہروں میں نام نہاد امن وامان کی کارروائیوں کی آڑ میں بے گناہ افراد، سیاسی و سماجی کارکنوں اور طلباء کو حراست میں لیا جاتا ہے۔ ان کے گھروں میں گھس کر قیمتی سامان کی توڑپھوڑ اور لوٹ مار کی جاتی ہے۔ گرفتار کیے گئے شہریوں پر بدترین تشدد کیا جاتا ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کے سیکیورٹی اداروں کے یہ تمام حربے انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔
رپورٹ میں فلسطینی اتھارٹی کے عدالتی اداروں کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ فلسطینی عدالتیں بھی بے گناہ شہریوں پر تشدد اور انہیں حراست میں رکھنے کی اجازت فراہک کر رہی ہیں۔ عدالتیں اور فلسطینی اتھارٹی عالمی سطح پر قیدیوں کے مسلمہ حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی مرتکب ہے اور اسے بین الاقوامی اداروں کے سامنے جواب دہ ہونا پڑے گا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی ایک طرف بین الاقوامی عدالتوں میں اسرائیل کے جنگی جرائم کے خلاف تحقیقات کا مطالبہ کر رہی ہے اور دوسری طرف خود فلسطینی اتھارٹی کی پولیس انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی مرتکب ہے۔
عرب ہیومن رائٹس نے فلسطینی صدر محمود عباس اور فلسطینی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جیلوں میں ڈالے گئے تمام سیاسی و سماجی کارکنوں اور طلباء کو فوری طور رہا کرے اور ظالمانہ گرفتاریوں اور تشدد کے مکروہ حربوں کے استعمال سے سختی سے گریز کرے۔