اسرائیلی حکومت کے زیرانتظام یہودی توسیع پسندی کے لیے سرگرم ادارے’لینڈ اتھارٹی‘ نے مقبوضہ بیت المقدس میں مسجد اقصیٰ کے انتہائی قریب زیرزمین 550 میٹر طویل اور ساڑھے سات میٹر چوڑی سرنگ کھودنے کی منظوری دی ہے۔ صہیونی حکومت کی طرف سے اس خطرناک اسکیم کے لیے نصف ملین شیکل سے زاید کا خطیر بجٹ بھی منظور کر لیا گیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق لینڈ اتھارٹی کی طرف سے جس سرنگ کے لیے بجٹ منظور کیا گیا ہے وہ مسجد اقصیٰ کے جنوب میں واقع سلوان ٹاؤن کے وسط میں واقع مسجد سے شروع ہوگی اور قصبے کے شمال کی طرف فلسطینی شہریوں کے گھروں کے نیچے سے وادی حلوہ سے ہوتے ہوئے مسجد اقصیٰ کے جنوب مغربی دروازے تک پہنچے گی۔
مسجد اقصیٰ اور بیت المقدس کے امور پر نظر رکھنے والے ادارے ’’کیو پریس‘‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ سرنگ کی کھدائی کے لیے بجٹ کی رقم اسرائیلی بلدیہ کی طرف سے فراہم کی جائے گی۔ بدھ کو اسرائیلی بلدیہ لینڈ اتھارٹی کے حکام کے ساتھ ایک اجلاس میں سرنگ پرجلد ازجلد کام شروع کرنے کے لیے بجٹ فراہم کرنے کا اعلان کر چکی ہے۔
مصدقہ ذرائع سے اطلاعات ملی ہیں کہ صہیونی حکام نے سرنگ کی کھدائی کے لیے وادی البستان اور وادی الحلوہ کے درمیان راستہ تیار کرنے کا کام شروع کر دیا ہے۔ اس سڑک سے مشینری اور کھدائی کا سامان سلوان کے وسط میں منتقل کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ کھدائیوں سےقبل بھی صہیونی حکام پہلے سے موجود سرنگوں کی توسیع کے لیے سرنگیں کھود رہے ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سلوان ٹاؤن میں مسجد اقصیٰ کے قریب نئی کھدائیوں کے منصوبے میں یہودی توسیع پسندی کے لیے سرگرم ’’العاد‘‘ نامی تنظیم بھی شامل ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مسجد اقصیٰ کے قرب وجوار میں کھودی گئی سرنگوں میں یہ اب تک کی سب سے بڑی اور سب لمبی اور چوڑی سرنگ ہو گی جو سلوان ٹاؤن کی بستان اور وادی حلوہ کالونیوں سمیت کئی دوسرے اہم مقامات سے گذرے گی۔