اسرائیلی جیلوں میں بلا جواز انتظامی حراست کے خلاف بہ طور احتجاج دو ماہ سے زاید وقت سے بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی اسیر مالک القاضی کی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہوچکے ہیں۔ القاضی کومے میں ہیں اور مسلسل بے ہوش ہیں۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ القاضی کی زندگی بچنا مشکل ہے اورانہیں کسی بھی وقت اس کی شہادت کی خبر سنائی جاسکتی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق بھوک ہڑتالی اسیر مالک القاضی کی تشویشناک طبی حالت پرانسانی حقوق کی تنظیموں نے سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ القاضی زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہوچکے ہیں۔ بات چیت کئی روز پہلے ہی چھوڑ دی تھی۔ اب وہ سماعت کی قدرت بھی نہیں رکھتے۔
القدس شہداء اسیران فاؤنڈیشن کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مالک القاضی نامی بھوک ہڑتالی فلسطینی نوجوان زندگی اور موت کی کشمکش میں ہیں۔ وہ گذشتہ ایک ہفتے سے مسلسل کومے میں ہیں۔ نہ کسی سے بات کرتے ہیں اور نہ ہی بات سن سکتے ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیم نے خبردار کیا ہے کہ مالک القاضی کی بھوک ہڑتال ختم نہ کی گئی اور اسے خوراک نہ دی گئی تو اس کی زندگی جا سکتی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ مالک القاضی اس وقت ولفسون نامی اسپتال میں اسرائیلی فوج کی تحویل میں ہیں۔ انہیں کسی قسم کی طبی امداد مہیا کی جا رہی ہے اور نہ اس کی بھوک ہڑتال ختم کرنے کے لیے اس کے مطالبات پرغور کیا جا رہا ہے۔
خیال رہے کہ مالک القاضی نامی فلسطینی نوجوان کا تعلق اسلامی جہاد کے ساتھ ہے۔ صہیونی فوج نے اسے 22 مئی 2016ء کو حراست میں لیا تھا اور اسے بغیر کسی الزام کے انتطامی حراست میں منتقل کردیا تھا۔ مالک القاضی گذشتہ دو ماہ سے زاید عرصے سے بلا جواز انتظامی حراست کے خلاف بھوک ہڑتال جاری رکھے ہوئے ہیں۔