فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیلی حکومت کے درمیان بجلی کے لین دین کے معاملات کے حوالے سے ایک نیا معاہدہ طے پایا ہے۔ اس معاہدے کے تحت اسرائیلی وزارت مالیات فلسطینی اتھارٹی کے ذمہ واجب الاداء رقم کا 40 فی صد چھوڑنے پر تیار ہو گئی ہے۔ دوسری طرف سے فلسطینی اتھارٹی نے اس کے متبادل اسرائیل کو کیا سہولت دی ہے اس کی تفصیل سامنے نہیں آ سکی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی انتظامیہ اور اسرائیلی وزارت مالیات نے بجلی کی مد میں واجب الاداء پانچ سو ملین ڈالر کے مساوی رقوم کے حوالے سے ایک نیا معاہدہ کیا ہے۔
اسرائیل کے عبرانی ریڈیو نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ صہیونی وزارت مالیات فلسطینی اتھارتی کے ذمہ واجب الاداء 4 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کے واجب الاداء واجبات میں سے 40 فی صد رقوم چھوڑنے پر تیار ہو گئی ہے تاہم اس کے بدلے میں فلسطینی اتھارٹی اسرائیل کو کیا سہولت دے رہی ہے اسے صیغہ راز میں رکھا گیا ہے۔
خیال رہے کہ پچھلے کچھ عرصے سے فلسطینی اتھارٹی کے زیرانتظام علاقوں کی بجلی بار بار منطقع کی جاتی رہی ہے۔ اسرائیلی پاور سپلائی کمپنی کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی اپنے ذمہ واجب الاداء بجلی کے بل ادا کرنے سے گریز کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ فلسطین کے شہروں کو 90 فی صد بجلی اسرائیل کی طرف سے درآمد کی جاتی ہے۔ بہت معمولی سے مقدار مصر کی طرف سے جب کہ غرب اردن کے علاقے اریحا کو اردن کی طرف سے بجلی فراہم کی جاتی ہے۔