سماجی رابطے کی شہرت یافتہ ویب سائیٹ ’فیس بک‘ اور اسرائیلی حکومت کے درمیان باہمی تعاون کا ایک نیا معاہدہ طے پایا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین نے اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے اپنی رپورٹس میں بتایا ہے کہ گذشتہ چند ہفتوں سے اسرائیلی کابینہ کے وزراء اور فیس بک کے سینیر حکام کے درمیان مسلسل ملاقاتوں کا سلسلہ جاری تھا۔ حال ہی میں فریقین نے تل ابیب میں منعقدہ ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کےدوران دو طرفہ تعاون کا معاہدہ کیا۔
عبرانی ریڈیو کی رپورٹ کے مطابق حال ہی میں اسرائیلی وزیر قانون وانصاف ایلیت شاکید اور داخلی سلامتی کے وزیر گیلاد اردان نے فلسطینی علاقوں کے دورے پرآئے فیس بک کے منتظمین سے ملاقاتیں کی تھیں۔ ان ملاقاتوں میں باہمی تعاون کے فروغ سے اتفاق کیا گیا تھا۔
ریڈیو رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فریقین نے اس بات پراتفاق ہوا کہ سماجی رابطے کی ویب سائیٹ کے صحفات کو ’دہشت گرد‘ کی ترغیب اور حوصلہ افزائی کے لیے استعمال نہیں ہونے دیا جائے گا۔ خیال ہے کہ صہیونی ریاست فلسطینیوں کی تحریک مزاحمت کو دہشت گردی کی اصطلاح استعمال کرتا ہے۔
حال ہی میں فیس بک اور اسرائیل حکومت کے درمیان طے پائے معاہدے کے وقت اسرائیلی پراسیکیوشن حکام، سینیر پولیس عہدیدار اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ماہرین بھی موجود تھے۔
خیال رہے کہ صہیونی ریاست میں فیس بک کے ساتھ یہ معاہدہ ایک ایسے وقت میں طے پایا ہے جب دوسری جانب اسرائیلی حکومت نے سوشل میڈیا پر سرگرم کارکنوں کے لیے بھاری جرمانوں کی سزاؤں کا قانون بھی منظور کیا ہے۔ اس قانون کے تحت فیس بک یا کسی دوسرے سوشل نیٹ ورکنگ پورٹل کے ذریعے اسرائیل کے خلاف اکسانے پر 3لاکھ شیکل جرمانہ کی سزا مقرر کی گئی ہے۔ امریکی کرنسی میں یہ رقم 75 ہزار امریکی ڈالر کے مساوی ہے۔