فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں مجاھدین کے ہاں جنگی قیدی بنائے گئے ایک اسرائیلی فوجی ارون شاؤل کے والد شاؤل چند روز قبل سرطان کے باعث وفات پاگئے۔ اپنی موت سے ایک روز قبل شاؤل نے مغوی بیٹے کے نام ایک مکتوب لکھوایا جس میں اس نے بیٹے کے ساتھ گہری ہمدردی کا اظہار کرنے کے ساتھ ساتھ کہا کہ وہ موت کے منہ میں جا چکا ہے۔ ممکن ہے کہ بیٹے کی بازیابی سے تک وہ زندہ نہ رہے۔
اسرائیل کے عبرانی اخبار’’یدیعوت احرونوت‘‘ نے آنجہانی شاؤل کی آخری وصیت شائع کی ہے جس میں اس نے اپنے مغوی بیٹے کو صبرو تحمل کا مظاہرہ کرنے کے ساتھ ساتھ حکومت پر تنقید بھی کی ہے۔
شاؤل لکھتا ہے کہ ’’میرے بہادر اور جنگجو بیٹے! جب سے تم مجھے چھوڑ کے گئے ہو۔ میری صحنت نے بھی مجھ سے وفاء کرنا چھوڑ دی ہے۔ میں تمہیں اپنی صحت کے بارے میں جھوٹ نہیں بتاؤں گا۔ ممکن ہے صحت بہتر ہوجائے مگرمیں افسوس کے ساتھ کہہ رہا ہوں کہ میری صحت ہرآنے والے دن پہلے سے زیادہ بگڑتی جا رہی ہے‘‘۔
مغوی اسرائیلی فوجی کے والد کا کہنا ہے کہ میرے پیارے لخت جگر جب تم واپس آؤگے تو تمہیں یہ پیغام ملے گا۔ تمہیں اندازہ ہوگا کہ تمہاری گرفتاری اور قید سے ہم کتنے پریشان ہیں۔ ہم سے جھوٹ بھی بولا گیا اور غلط بیانیاں کی جاتی رہیں کیونکہ ہمیں حکومت کی طرف سے سچ بات نہیں بتائی گئی۔
شاؤل نے بیٹے کے نام نصیحت میں لکھا ہے کہ جب تم بازیاب ہو کر گھر پہنچو ان لوگوں[حکومت ] پر برہم نہ ہونا۔ کیونکہ دنیا میں اسرائیل جیسی کوئی اور قوم دنیا میں نہیں ہے۔ تم لاکھوں لوگوں کے دلوں میں زندہ ہو اور وہ سب مل کر تمہاری گھر واپسی کے لیے کوششیں کرتے ہیں۔