دیگرعرب ممالک کی طرح کل فلسطین بھی عیدالاضحیٰ منائی گئی۔ عید کے پہلے روز اسرائیلی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے اور بیت المقدس کو فوجی چھاؤنی میں تبدیل کردیا تھا۔ دوسری طرف قبلہ اول کے تمام راستے سیل کیے جانے کے باوجود 80 ہزار فلسطینی مسلمانوں نے عید کی نماز مسجد اقصیٰ میں ادا کی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی فوج نے رات ہی سے مسجد اقصیٰ کی طرف آنے والے تمام راستوں کی ناکہ بندی کردی تھی۔ فلسطینی شہری نماز فجر کے بعد ہی سے قبلہ اول کی طرف آنا شروع ہوگئے تھے۔ مقبوضہ بیت المقدس کےعلاوہ غرب اردن اور شمالی فلسطینی شہروں سے بھی فلسطینیوں کی بڑی تعداد نماز عید کی ادائی کے لیے قبلہ اول پہنچنے میں کامیاب رہی۔
عید کی نماز کے لیے مردوں کے ساتھ خواتین اور بچوں کی بھی بڑی تعداد مسجد اقصیٰ پہنچی۔ ہزاروں فلسطینی مسلمانوں نے مسجد اقصیٰ میں نماز کی ادائی کے بعد ایک دوسرے کو عید کی مبارک باد پیش کی۔
بیت المقدس کے تمام اہم مقامات پر اسرائیلی فوج ، پولیس اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں کی غیرمعمولی نفری تعینات کی گئی تھی۔ فلسطینی شہریوں کو قبلہ اول میں آتے ہوئے قابض فوج کی جگہ جگہ کھڑی کی گئی رکاوٹوں کو عبور کرکے پہنچنا پڑا۔
نماز عید کی امامت ممتاز عالم دین اور قبلہ اول کے امام الشیخ یوسف ابو سنینہ نے کرائی۔ عید کے خطبہ میں الشیخ سنینہ نے فلسطینیوں پر قبلہ اول کی تعمیرو مرمت پر زور دیا اورانہیں ترغیب دی کہ وہ زیادہ سے زیادہ نمازیں قبلہ اول میں دا کریں۔