فلسطینی محکمہ امور اوقاف اور مذہبی امور کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں مسجد اقصیٰ کے محافظوں کو اسرائیلی پولیس کی جانب سے مسلسل ہراساں کئے جانے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ قبلہ اول کے محافظوں کو تشدد کا نشانہ بنانا اور انہیں القدس سے بے دخل کرنا صہیونی ریاست کی مذہبی دہشت گردی ہے، جس کا مقصد محافظوں کو قبلہ اول کے دفاع کے اپنے فرائض کی انجام دہی سے روکنا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی محکمہ مذہبی امور کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ مسجد اقصیٰ کے محافظوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ قبلہ اول پر یلغار کرنے والے یہودی آباد کاروں کو روکیں کیونکہ یہودی قبلہ اول میں داخل ہو کر مسلمانوں کے مقدس مذہبی مقام کی بے حرمتی کے ساتھ ساتھ یہاں پر مزعومہ ہیکل سلیمانی کی تعمیر کے لیے سازشیں تیار کرتے ہیں۔ اسرائیلی فورسز کو مسجد اقصیٰٗ کے محافظوں کو ہراساں کرنے کا کوئی حق نہیں پہنچتا ہے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں دو یہودی میاں بیوی نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ’فیس بک‘ پر ایک بیان پوسٹ کیا تھا جس میں الزام عاید کیا گیا تھا کہ مسجد اقصیٰ میں داخلے کی کوشش کے دوران فلسطینی محافظوں نے انہیں روک دیا اور خاتون کو ہراساں کرنے کی کوشش کی گئی۔ کچھ دوسرے صفحات پر مذموم ہیکل سلیمانی کی تعمیر کے لیے بھی مہم چلائی جا رہی ہے۔ یہودی شرپسندوں کی اس مہم کے جلو میں اسرائیلی پولیس نے مسجد اقصیٰ کے محافظوں کے خلاف ایک نئی مہم شروع کی ہے جس کے تحت محافظوں کو مسجد اقصیٰ سے بے دخل کیا جا رہا ہے۔ دو روز قبل بھی قبلہ اول کے ایک دیرینہ محافظ کو بے دخل کرتے ہوئے دو ماہ تک مسجد میں آنے سے روک دیا ہے۔
مسجد اقصیٰ کے محافظوں کو نام نہاد الزامات کے تحت قبلہ اول سے بے دخل کرنے پر فلسطینی کے عوامی حلقوں کی طرف سے سخت غم وغصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ عوامی حلقوں نے فلسطینی اتھارٹی اور اردنی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ قبلہ اول کی حفاظت پر مامور محافظوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔