جمعه 15/نوامبر/2024

خالد مشعل کا قابض دشمن کے خلاف چار نکاتی اسٹریٹجک حکمت عملی کا اعلان

بدھ 7-ستمبر-2016

اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل نے غاصب صہیونی دشمن کے قبضے کے خلاف جدوجہد تیز کرنے اور طاقت کا توازن برقرار رکھنے کے لیے چار نکاتی اسٹریٹجیک حکمت عملی کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کا دشمن صرف ایک ہی ہے جس نے ارض فلسطین پرغاصبانہ اور ناجائز قبضہ جما رکھا ہے۔ اس لیے فلسطینی کسی اور کے خلاف بندوق ہرگز نہیں اٹھائیں گے مگر قابض ریاست کے خلاف جاری جدو جہد ترک بھی نہیں کریں گے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق عمان میں اپنی والدہ کی وفات کے سلسلے میں منعقدہ ایک تعزیتی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خالد مشعل نے کہا کہ والدہ کی وفات کے تکلیف دہ لمحات میں ہمارے پاس سوائے صبر کے اور کوئی راستہ نہیں۔ ہم اس سانحے پرصبر کریں گے مگر یہ صبر ہمیں ایک قابض اور غاصب ریاست کے خلاف حق اور سچ کی آواز بلند کرنے سے منع نہیں کرتا۔

فتح ونصرت کی حکمت عملی
تقریب سے خطاب کے دوران خالد مشعل نے کہا کہ غاصب ریاست کے خلاف فتح و نصرت کے لیے ہمیں کیا حکمت عملی اختیار کرنا ہے۔ اس کا مناسب جواب یہ ہے کہ ہمیں چار نکاتی تزویراتی حکمت عملی اختیار کرنی ہے۔ پہلی حکمت عملی ہرشعبے میں طاقت کا حصول ہے۔ ایسی طاقت جسے ہم نے خود جمع کیا اور پہاڑوں اور چٹانوں سے حاصل کیا ہو۔ ہم اس پرقادر بھی ہیں اور غزہ کی پٹی اس کی بہترین مثال ہے۔

اسٹریٹجی کا دوسرا نکتہ  فلسطینی قوم کے درمیان اتحاد واتفاق ہے کیونکہ جب تک فلسطینیوں کے درمیان انتشار موجود ہے وہ اپنے حقوق کے حصول کے لیے موثر جدو جہد نہیں کرسکتے ہیں۔ تیسری حکمت عملی پوری مسلم امہ کے ساتھ اپنا تعلق مضبوط بناتے ہوئے مسئلہ فلسطین کے حوالے سے ہم آہنگی پیدا کرنا اور  چھوتی حکمت عملی ذہانت پرمبنی پالیسی اختیار کرنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں قوم کےدیرینہ اصول ومطالبات کے متناقض  پالیسی کی بات نہیں کر رہا ہوں۔ ہمیں ان تمام آپیشنز اور درکار مواقع سے استفادہ کرنا ہوگا جن کے نتیجے میں ہم فلسطینی قوم کے حقوق کے حصول میں کامیاب ہوسکیں۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم محاصرے، ظلم اور قتل عام کا سامنا کررہی ہے۔ ہم تمام فلسطینی اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں اور تمام عرب دنیا کے لیے کھلے پن کا مظاہرہ کریں۔

خالد مشعل کا کہنا تھا ہم مسئلہ فلسطین کا ایسا حل قبول نہیں کریں گے جس کا بوجھ فلسطینی قوم یا اردن پر ڈالا جائے۔ ہم اردن اور فلسطین کے درمیان محبت اور رواداری کا رشتہ استوار کریں گے مگر رواداری کے اس رشتے کو ایک دوسرے کی قیمت پرنہیں ہونا چاہیے۔

اردن کا شکریہ
والدہ کی وفات کے حوالے سے منعقدہ تعزیتی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خالد مشعل نے کہا کہ اردن کی حکومت نے ہمارے خاندان کے ساتھ انتہائی مشفقانہ اور ہمدردانہ سلوک کیا ہے۔ اردنی حکومت کی طرف سے والدہ کی وفات پر تعزیت کا پیغام بھیجا گیا۔ جنازے میں اردنی حکومت کے عہدیداروں نے شرکت کی۔ تعزیتی تقریبات کے لیے بھرپور تعاون کیا۔ اس لیے ہم اردنی حکومت اور پوری قوم سے اس غیرمعمولی تعاون کے شکر گذار ہیں۔

خالد مشعل کا کہنا تھا کہ اردن کے فرمانروا شاہ عبداللہ بن الحسین حفظہ اللہ، ان ی حکومت، پارلیمنٹ کے اسپیکر، ارکان پارلیمان اور سیکیورٹی اداروں کے سربراہان کی طرف سے عزت بخشی اور ہمیں والدہ کے جنازے کو کندھا دینے کا موقع دیا۔ اس لیے ہمیں بھی اردنی حکومت، بادشاہ اور تمام عوام کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرنا چاہیے۔

خیال رہے کہ خالد مشعل کی والدہ گذشتہ ہفتے کو اردن کےشہر عمان میں طویل علالت کے بعد انتقال کر گئی تھیں۔ والدہ کی نماز جنازہ اور تدفین میں شرکت کے لیے خالد مشعل کو خصوصی طور پر عمان آنے کی اجازت دی گئی تھی۔

مختصر لنک:

کاپی