ترکی میں مقیم فلسطینیوں کی جانب سے منعقد کردہ دو روزہ سالانہ کانفرنس اختتام پذیر ہو گئی ہے۔ کانفرنس کے اعلامیے میں فلسطین کی تمام سیاسی ، مذہبی اور عسکری قوتوں سے اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنے، صہیونی ریاست کے مظالم اور غاصبانہ قبضے کے خلاف مل کر جدوجہد کرنے، لاکھوں فلسطینی پناہ گزینوں کے حق واپسی کے لیے کوششیں جاری رکھنے، قوم کے دیرینہ اصول ومبادی پرقائم رہتے ہوئے غزہ کی پٹی کا محاصرہ ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
ترکی میں منعقدہ فلسطین کانفرنس کے اعلامیے کی ایک نقل مرکزاطلاعات فلسطین کو بھی موصول ہوئی ہے جس میں غزہ کی پٹی پر صہیونی ریاست کی طرف سے مسلط کردہ وحشیانہ پابندیوں کے خلاف جدوجہد جاری رکھنے پر زور دیا گیا ہے۔ اعلامیے میں فلسطینی اور ترک قوم کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی اہمیت سے بھی آگاہ کیا گیا۔
زیربحث موضوعات
اتوار کے روز منعقد ہونے والی کانفرنس کے دوسرے اور آخری سیشن میں فلسطین کے تمام دیرینہ ایشوز پر کھل کر بات کی گئی۔ مقررین نے جہاں فلسطینیوں کے مقامی مسائل پر روشنی ڈالی وہیں صہیونی ریاست کی ریاستی دہشت گرد، عالم اسلام اور عرب ملکوں کے کردار کے ساتھ عالمی برادری کے منفی کردار پربھی بات چیت کی گئی۔
کانفرنس میں شریک مقررین نے مقبوضہ بیت المقدس کو یہودیانے، مسجد اقصیٰ کی تقسیم کی سازشوں، فلسطینی اسیران پر صہیونی عقوبت خانوں میں ڈھائے جانے والے مظالم، فلسطینی پناہ گزینوں کی مشکلات، یہودی آباد کاری و توسیع پسندی، غزہ کی ظالمانہ ناکہ بندی اور فلسطینیوں کے درمیان پائے جانے والے اختلافات پر بات کی۔
کانفرنس میں صرف اندرون فلسطین فلسطینی قوم کو درپیش مشکلات ہی زیربحث نہیں آئیں بلکہ بیرون ملک بالخصوص شام اور عراق میں مشکلات سےدوچار فلسطینیوں کے حقوق کے لیے بھی آواز بلند کی گئی۔ کانفرنس نے شام اور عراق میں مصائب کا شکار فلسطینی پناہ گزینوں کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔
ترکی میں فلسطینی پناہ گزینوں کی نمائندہ کمیٹی کی نئی قیادت کا بھی اسی کانفرنس میں انتخاب عمل میں لایا گیا۔ اس ضمن میں ترکی میں فلسطینیوں کے نمائندہ جنرل سیکرٹیریٹ کے قیام کا اعلان کیا گیا۔ کانفرنس کے شرکاء نے محمد مشینش کو کمیٹی کا چیئرمین اور مازن حساسنہ کو وائس چیئرمین جب کہ ماھر الشاویش کو سیکرٹری جنرل مقرر کیا گیا۔