اسرائیلی جیل میں دو ماہ سے زاید عرصے سے مسلسل بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی نوجوان محمد البلبول کی حالت مزید تشویشناک ہوچکی ہے۔ اطلاعات کے مطابق البلبول کی مسلسل بھوک ہڑتال کے باعث اس کی بینائی جا چکی ہے۔ دوسری طرف اسرائیلی جیل انتظامیہ اور صہیونی خفیہ ادارے’’شاباک‘‘ کے اہلکاروں نے البلبول کو جبری خوراک دینے کی سازشیں بھی شروع کر دی ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی محکمہ امور اسیران کے مندوب طارق برغوث کا کہنا ہے کہ محمد البلبول اس وقت ’’ویلفسون‘‘ نامی ایک اسپتال میں اسرائیلی فوج کی حراست میں ہیں جہاں اسیر کی حالت بدستور تشویشناک ہے۔ برغوث کا کہنا ہے کہ البلبول کی بینائی جا چکی اور وہ زیادہ دیر بے ہوش رہنے لگے ہیں۔
فلسطینی محکمہ امور اسیران کے مندوب کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جیل میں انتظامی حراست کے تحت قید بھوک ہڑتالی فلسطینی محمود البلبول کی طول بھوک ہڑتال کے نتیجے میں حالت تشویشناک ہوچکی ہے جس کے بعد اسے اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ اسرائیلی فوجی البلبول کو جبری خوراک دینے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی محکمہ امور اسیران کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ محمود البلبول نے یکم جولائی 2016ء سے بلاجواز انتظامی حراست کے خلاف بھوک ہڑتال شروع کی تھی۔ اس کی بھوک ہڑتال کو 67 دن ہو چکے ہیں، جس کے نتیجے میں اسیر کی حالت تشویشناک ہو چکی ہے۔
قبل ازیں اسیر البلبول کو ’’اساف ھروفیہ‘‘ نامی اسپتال میں انتہائی نگہداشت وارڈ میں منتقل کیا گیاتھا تاہم وہاں سے اسے ’ولفسون‘ نامی اسپتال لے جایا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق بھوک ہڑتالی اسیر کا وزن 30 کم ہو چکا ہے اور وہ مسلسل بے ہوش ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی ڈاکٹر متعدد مرتبہ البلبول کی بھوک ہڑتال کے سنگین نتائج پر خبردار کر چکے ہیں۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ مسلسل بھوک ہڑتال کے باعث البلبول کو فالج ہو سکتا ہے۔