فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی شہر الخلیل میں قائم تاریخی جامع مسجد الابراہیمی میں داخل ہونے کی کوشش کے دوران اسرائیلی فوجیوں نے دو فلسطینی لڑکیوں کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے۔ حراست میں لی گئی لڑکیوں میں سے ایک کی عمر 13 اور دوسری کی 17 سال بتائی جاتی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی فورسز نے دعویٰ کیا ہے کہ مسجد ابراہیمی کے ایک داخلی دروازے سے حراست میں لی گئی فلسطینی لڑکیوں کے قبضے سے چاقو برآمد ہوئے ہیں۔ شبہ ہے کہ وہ یہودی فوجیوں اور آباد کاروں پر قاتلانہ حملے کے منصوبے سے وہاں موجود تھیں۔
ادھر صہیونی فوج نے الخلیل شہر میں انسانی حقوق کے کارکن اور ’’بتسلیم‘‘ نامی تنظیم کے رکن ابوعماد جابر کے گھر کو فوجی چھاؤنی میں تبدیل کرتے ہوئے چوبیس گھنٹے تک گھر میں آمد ورفت پر پابندی عاید کر دی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کے مطابق صہیونی فوجیوں نے اتوار کو علی الصباح ابو عماد جابر کے گھر پر چھاپہ مار کر محاصرہ کیا۔ اسرائیلی فوجیوں نے ابو جابر کو ایک نوٹس جاری کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ اس کے مکان اور اس پاس کی جگہ کو چوبیس گھنٹے کے لیے فوجی زون قرار دے کر ہر قسم کی آمد ورفت پر پابندی عاید کر دی گئی ہے۔
صہیونی فوجیوں نے ابو عماد جابر کے گھر پر چھاپہ مار کارروائی کے دوران جابر کے جواں سال بیٹے کو حراست میں لے لیا جسے کچھ دیر بعد رہا کر دیا گیا۔