اسرائیلی فوج کے ہاتھوں ایک ماہ قبل مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس میں اپنی ہمشیرہ سے ملاقات کے بعد گرفتار ہونے والے اردنی شہری کے اہل خانہ نے سخت تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ نابلس کے قریب قائم چیک پوسٹ سے گرفتاری کے بعد ابراہیم العملہ کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں کہ اسے کہاں رکھا گیا ہے اور وہ کس حال میں ہے۔
لاپتا اردنی شہری کے اہل خانہ نے انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ وہ ابراہیم العملہ کے ٹھکانے کا پتا چلانے اس کی رہائی میں مدد دلوانے کے لیے کردار ادا کریں۔
خیال رہے کہ ابراہیم العملہ کو اسرائیلی فوج نے نابلس شہر سے 4 اگست 2016ء کو حراست میں لیا تھا۔ وہ اسی شہر میں مقیم اپنی ہمشیرہ سے ملاقات کے بعد اردن واپس جا رہے تھے کہ اسرائیلی فوجیوں نے انہیں گرفتارکر لیا تھا۔ اس کے بعد ابراہیم العملہ کے بارے میں کچھ معلوم نہیں کہ اسے کہاں رکھا گیا ہے۔
اسیر کی اہلیہ رایدہ رافع جلغوم نے بتایا کہ اس کے شوہر کو غرب اردن کے نابلس شہر میں اپنی ہمشیرہ سے ملاقات کے بعد وطن واپسی پر حراست میں لیا گیا ہے۔
دوہری شہریت رکھنے والے فلسطینی شہری ابراہیم العملہ کا آبائی علاقہ نابلس ہی ہے مگر وہ اپنے اہل خانہ کے ہمراہ اردن میں مقیم ہیں۔ اسیر شہری کے چار بچے ہیں جن کی عمریں تین سے 16 سال کے درمیان ہیں۔ ان میں سب سے چھوٹا بیٹا یوسف، 10 سالہ ایمان، 14 سالہ سندس اور 16 سالہ لجین ہیں۔ یہ چاروں بچے اور ابراہیم کی اہلیہ بھی گرفتاری کے وقت اس کے ہمراہ تھے مگراسرائیلی فوجی انہیں گاڑی میں چھوڑ کر چلے گئے تھے۔ اسرائیلی فوجیوں نے ابراہیم کو گرفتاری کے وقت ایک گھنٹے تک سر عام تفتیش کی آڑ میں تشدد کا بھی نشانہ بنایا جس کے بعد اسے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔