فلسطین میں سرکاری سطح پر جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی ریاست نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقوں میں یہودی توسیع پسندی کے ضمن میں مزید 1100 مکانات کی تعمیر کی منظوری دی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق تنظیم آزادی فلسطین’’پی ایل او‘‘ کے زیرانتظام شعبہ دفاع اراضی ومزاحمت یہودی آباد کاری کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عالمی برادری کی تنقید اور مخالفت کے باوجود صہیونی حکومت نے گذشتہ ہفتے غرب اردن کے شہروں میں 1100 مکانات کی تعمیر کی منظوری دی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غرب اردن میں گیارہ سو نئے مکانات کی تعمیر کی منظوری سے صہیونی ریاست کے توسیع پسندانہ عزائم مکمل طور پر بے نقاب ہو گئے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی وزارت ہاؤسنگ کے زیراہتمام ہاؤسنگ کمیٹی نے گزشتہ ہفتے غرب اردن میں 463 مکانات کی منظوری دی۔ اس کے علاوہ ’’الکانا‘‘ کے مقام پر عمر رسیدہ افراد کے لیے 234 مکانات کی تعمیر کی الگ سے منظوری دی گئی۔ بیت اوری یہودی کالونی میں 30، گیفات زئیوف میں 20 اور عوفاریم کالونی میں بھی متعدد مکانات کی منظوری دی گئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صہیونی ریاست نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں قائم عبوری یہودی کالونیوں کو آئینی تحفظ دیتے ہوئے انہیں مستقل کرنے کی کوششیں شروع کر رکھی ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اوران کی حکومت نے غرب اردن میں عبوری طور پر قائم چھوٹی 180 یہودی کالونیوں کو مستقل کالونیوں میں تبدیل کرنے کے لیے انہیں آئینی تحفظ فراہم کرنے کی سازشیں شروع کی ہیں۔