اسرائیلی فوج کی طرف سے ایک فلسطینی نوجوان عبدالفتاح الشریف کی اسرائیلی فوج کے ہاتھوں شہید ہونے کے وقت ویڈیو فوٹیج بنانے والے فلسطینی عماد ابو شمسیہ کوسنگین نتائج کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ دوسری جانب صہیونی پولیس کی طرف سے بھی ابو شمسیہ پر سخت دباؤ ڈالا جا رہا اور ان سے کہا جا رہا ہے کہ وہ قتل کی دھمکیوں پر شکایت درج نہ کرائیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیل میں انسانی حقوق پر نظر رکھنے والے ادارے’بتسلیم‘‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ فلسطینی نوجوان عبدالفتاح الشریف کی شہادت کے وقت ویڈیو فوٹیج بنانے والے فلسطینی فوٹو گرافر عماد ابو شمسیہ کو متعدد بار سنگین نتائج کی دھمکیاں مل چکی ہیں۔
انسانی حقوق کی طرف سے اسرائیلی پولیس کو ایک درخواست دی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ عبدالفتاح الشریف کے قاتل الیئور ازاریا کی تصویر بنانے اور الشریف کےقتل کی ویڈیو بنانے والے فلسطینی فوٹو گرافر کو قتل کی دھمکیوں کا نوٹس لیا جائے۔
بتسلیم کا کہنا ہے کہ عماد ابو شمسیہ کو سماجی رابطے کی ویب سائیٹ فیس بک اور اس کےای میل کے ذریعے نامعلوم اطراف سے اسے قتل کی دھمکیاں دی جا رہیں۔ اس لیے پولیس کی ذمہ داری ہے کہ وہ شمسیہ کو دی جانے والی دھمکیوں کی تحقیقات کرے۔
قتل کی دھمکیوں کے بعد حال ہی میں ابو شمسیہ الخلیل میں اسرائیلی پولیس کے تھانے میں پہنچے جہاں انہوں نے دھمکیوں کی شکایت درج کرنے کی درخواست دی مگر صہیونی پولیس نے شکایت درج کرنے سے انکار کردیاتھا۔ اسرائیلی حکام کی طرف سے طویل انتظار کے بعد ابو شمسیہ سے کہا گیا کہ وہ اگلے دن شکایت درج کرانے کے لیے آئے مگر صہیونی حکام اسے بارے بار ٹالتے رہے اور اس کی شکایت درج نہیں کی ہے۔
یاد رہے کہ ایک اسرائیلی فوجی نے رواں سال الخلیل شہر میں ایک نہتے فلسطینی نوجوان کو گولیاں مار کر زخمی کردیا تھا۔ کچھ دیر بعد ایک دوسرے فوجی اہلکار نے زخمی الشریف کے سرمیں بغیر کسی وجہ کے گولیاں ماردیں جس کے نتیجے میں وہ موقع پر شہید ہوگئے تھے۔ اس واقعے کی فوٹیج عماد ابو شمسیہ نامی ایک رضاکار صحافی نے بنائی تھی جسے اسرائیلی انسانی حقوق کی تنظیم بتسلیم نے نشر کیا تھا۔