چهارشنبه 30/آوریل/2025

ایک عشرے سے جاری محاصرے نے غزہ کی معیشت تباہ کردی: یو این

جمعہ 2-ستمبر-2016

اقوام متحدہ کے فلسطین میں متعین انسانی حقوق کے مندوب نے غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی طرف سے مسلط کردہ 10 سال سے جاری معاشی پابندیوں پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اقوام متحدہ کے مندوب برائے انسانی حقوق رابرٹ بائپر نے کہا ہے کہ اسرائیلی پابندیوں کے باعث غزہ کی معیشت "ابتر” صورت حال کا سامنا کررہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ دس سال سے عاید اسرائیلی پابندیوں کے نتیجے میں غزہ کے عوام کو بدترین معاشی افلاس کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

یو این مندوب کا کہنا تھا کہ فلسطین میں معیشت کی بہتری کے لامحدود امکانات ہیں مگر اس کے لیے ضروری ہے کہ غزہ کی پٹی پرعاید اقتصادی پابندیاں ختم ہوں اور غزہ میں تعمیرو ترقی کے مواقع کو ضائع نہ ہونےدیا جائے۔

اقوام متحدہ کے مندوب نے ان خیالات کا اظہار غزہ کی پٹی میں قائم اسلامی یونیورسٹی کے دورے کے دوران کیا ہے۔

اس موقع پر اسلامی یونیورسٹی کے بارے میں بات کرتے ہوئے رابرٹ پائپر نے کہا کہ جامعہ میں تعلیمی تناسب بہتر ہوا ہے مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہونے والے طلباء و طالبات کے کے روزگار کے مواقع میسر نہیں ہیں۔ غزہ کے عوام کے دیگر بہت سے مسائل میں ایک بڑا مسئلہ بے روزگاری بھی ہے۔

خیال رہے کہ اسرائیل نے سنہ 2006ء میں فلسطین میں ہونے والے عام انتخابات میں اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کی کامیابی کے رد عمل میں غزہ کی پٹی کے دو ملین لوگوں پر اجتماعی پابندیاں عاید کر دی تھیں۔ ان ظالمانہ معاشی پابندیوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔

غزہ کی پٹی کے قریبا 19 لاکھ باشندے بدترین معاشی مشکلات کا سامنا کررہے ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی