اقوام متحدہ کے فلسطین میں متعین انسانی حقوق کے مندوب نے غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی طرف سے مسلط کردہ 10 سال سے جاری معاشی پابندیوں پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اقوام متحدہ کے مندوب برائے انسانی حقوق رابرٹ بائپر نے کہا ہے کہ اسرائیلی پابندیوں کے باعث غزہ کی معیشت "ابتر” صورت حال کا سامنا کررہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ دس سال سے عاید اسرائیلی پابندیوں کے نتیجے میں غزہ کے عوام کو بدترین معاشی افلاس کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
یو این مندوب کا کہنا تھا کہ فلسطین میں معیشت کی بہتری کے لامحدود امکانات ہیں مگر اس کے لیے ضروری ہے کہ غزہ کی پٹی پرعاید اقتصادی پابندیاں ختم ہوں اور غزہ میں تعمیرو ترقی کے مواقع کو ضائع نہ ہونےدیا جائے۔
اقوام متحدہ کے مندوب نے ان خیالات کا اظہار غزہ کی پٹی میں قائم اسلامی یونیورسٹی کے دورے کے دوران کیا ہے۔
اس موقع پر اسلامی یونیورسٹی کے بارے میں بات کرتے ہوئے رابرٹ پائپر نے کہا کہ جامعہ میں تعلیمی تناسب بہتر ہوا ہے مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہونے والے طلباء و طالبات کے کے روزگار کے مواقع میسر نہیں ہیں۔ غزہ کے عوام کے دیگر بہت سے مسائل میں ایک بڑا مسئلہ بے روزگاری بھی ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے سنہ 2006ء میں فلسطین میں ہونے والے عام انتخابات میں اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کی کامیابی کے رد عمل میں غزہ کی پٹی کے دو ملین لوگوں پر اجتماعی پابندیاں عاید کر دی تھیں۔ ان ظالمانہ معاشی پابندیوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
غزہ کی پٹی کے قریبا 19 لاکھ باشندے بدترین معاشی مشکلات کا سامنا کررہے ہیں۔