قابض صہیونی فوج اور پولیس کی جانب سے فلسطین کے مغربی کنارے کے تاریخی شہر الخلیل کی تاریخی جامع مسجد میں فلسطینی شہریوں کی نمازوں کی ادائیگی اور اذان پرپابندیوں کا ناروا اور غیرقانونی سلسلہ بدستور جاری ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق اگست 2016ء کے دوران مسجد ابراہیمی کے در وبام 49 بار اذان سے محروم رہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی محکمہ اوقاف ومذہبی امور کے وزیر الشیخ یوسف ادعیس نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ مسجد ابراہیمی میں اذان اور نماز پرصہیونی پابندیوں میں اضافہ ہوچکا ہے۔ مسجد ابراہیمی اور مسجد اقصیٰ پر یہودیوں کا ملکیت کا دعویٰ باطل اور جھوٹ پرمبنی ہے اور صہیونی قوتیں ان دونوں مقدس مقامات کے حوالے سے دنیا کو گمراہ اور تاریخ کومسخ کررہی ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ مسجد ابراہیمی میں اذانوں اور نمازوں کی ادائی پرپابندی مذہبی آزادیوں پر حملے کے مترادف ہے اور صہیونی یہ غیرقانونی کارروائیاں روز مرہ کی بنیاد پر کررہے ہیں۔ اگست کے دوران صہیونی حکام کی جانب سے مسجد ابراہیمی میں 49 بار اذان دینے پر پابندی لگائی اور دعویٰ یہ کیا گیا کہ اذان دینے سے یہودیوں کے سکون میں خلل پیدا ہوتا ہے۔