فلسطینی اتھارٹی کی جیلوں میں طلباء، سیاسی وسماجی کارکنوں اورصحافیوں پر وحشیانہ تشدد کا سلسلہ جاری ہے۔ اس ضمن میں عباس ملیشیا کے وحشیانہ تشدد کا شکار ایک فلسطینی طالب بنے ہیں جنہیں کئی روز تک غیرانسانی سلوک کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ دوسری جانب اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ نے عباس ملیشیا کے قید خانوں میں نہتے شہریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کا سلسلہ بند کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حال ہی میں فلسطینی اتھارٹی کے زیرانتظام سیکیورٹی اہلکاروں نے بیرزیت یونیورسٹی میں طلباء یونین کے رکن اور طالب علم باسل فلیان کو حراست میں لینے کے بعد اسے ہولناک تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
حماس کے ترجمان سامی ابو زھری نے ایک بیان میں کہا ہے کہ باسل فلیان نے عباس ملیشیا کے ظالمانہ تشدد کے خلاف جو گواہی دی ہے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے سیکیورٹی ادارے نہتے فلسطینی شہریوں پر بدترین مظالم ڈھا رہے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ باسل فلیان کے ساتھ ہونے والے برتاؤ نے یہ آشکار کردیا ہے کہ عباس ملیشیا غرب اردن میں بنیادی شہری آزادیوں کو تشدد کے ذریعے کچلنے کی راہ پر چل رہی ہے۔ کسی طالب علم رہ نما کو حراست میں لینا اور اسے تشدد کا نشانہ بنانا بنیادی آزادیوں کو کچلنے کے مترادف ہے۔
فلسطینی طالب علم باسل فلیان نے کہا کہ عباس ملیشیا کے اہلکار نہ صرف اسے ہولناک تشدد کا نشانہ بناتے رہے ہیں بلکہ اسے نماز ادا کرنے کی اجازت تک نہیں دی گئی ہے۔ اس نے بتایا کہ دوران حراست اس کے چہرے پر مسلسل پانی ڈالا جاتا اور تشدد کے دیگر حربے استعمال کیے جاتے تھے۔
خیال رہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے زیرانتظام سیکیورٹی اداروں پر انسانی حقوق کی تنطیموں کی طرف سے کڑی تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔ عباس ملیشیا کے حراستی مراکز میں سیاسی کارکنوں، دانشوروں، طلباء اور عام شہریوں کو بغیر کسی الزام میں ڈالنے کے بعد انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔