فلسطین میں معذور افراد کے اہل خانہ اور معذوروں کی بہبود کے لیے سرگرم تنظیموں نے فلسطینی حکومت، رام اللہ اتھارٹی اور سیاسی جماعتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سیاسی شعبے میں خدمات انجام دینے کے لیے معذور افراد کو بھی مساوی حقوق فراہم کریں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطین کی سرکردہ خاتون قانون دان نورھان نے مختلف سیاسی اور سماجی تنظیموں کے رہ نماؤں سے ملاقات کے بعد ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معذور افراد بھی معاشرے کا لازمی جزو ہیں۔ انہیں تمام شعبہ ہائے زندگی میں مساوی حقوق حاصل ہونے چاہئیں۔ اس ضمن میں ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت سیاست میں حصہ لینے کے لیے معذور افراد کے لیے خصوصی کوٹہ مقرر کرے تاکہ معذور افراد بھی سیاسی شعبے میں اپنے فرائض ادا کر سکیں۔ انہیں بھی ووٹ ڈالنے اور امیدوار بنے کے مساوی مواقع فراہم کیے جائیں۔
ادھر وسطی اور جنوبی غزہ کی پٹی میں مختلف سماجی تنظیموں کی طرف سے منعقد کی گئی ورکشاپس میں بھی فلسطینی معذوروں کے لیے سیاسی شعبے میں کوٹہ مقرر کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ غزہ کے علاقے خان یونس میں ایک نجی تنظیم کے زیراہتمام منعقدہ سیمینار سےخطاب کرتے ہوئے مقررین، معذور افراد کے نمائندگان اور ان کے اقارب نے معذوروں کو سیاست میں پورا پورا حق دینے کا مطالبہ کیا۔
فلسطینی قانون دان احمد الغول نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی آئین میں تمام شہریوں کو مساوی حقوق حاصل ہیں۔ جس طرح تندرست شہری زندگی کے تمام شعبوں میں حصہ لینے اور آگے بڑھنے کا حق رکھتے ہیں۔ اسی طرح معذور افراد بھی سیاسی عمل میں حصہ لینے، ووٹ ڈالنے اور انتخابات میں امیدوار بننے کے حق دار ہیں۔
الغول کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ نے سنہ 2006ء میں معذوروں کے حوالے سے منظور کردہ میثاق میں بھی معذوروں کو بنیادی حقوق فراہم کرنے اور انہیں زندگی کے تمام شعبوں میں حصہ لینے کا حق دلانے کی سفارش کی ہے۔