دنیا بھر کے طویل عمر پانے والے لوگوں کی خبریں اکثر ذرائع ابلاغ میں آتی رہتی ہیں مگر طویل ترین عمر پانے کا عالمی ریکارڈ ایک انڈونیشی شہری نے قائم کیا ہے جن کی عمر 145 سال ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق دنیا کے اب تک کے معمر ترین شخص امباہ غوثو کی تاریخ پیدائش 31 دسمبر 1870ء کی ہے۔ یوں آج اکتیس دسمبر کو وہ ایک سو پینتالیس سال کے ہو گئے ہیں۔
امباہ غوثو کا تعلق انڈونیشیا کے علاقے جاوا کے قصبے سراغن سے ہے۔ اس کے کل 10 بہن بھائی اور چار بیویاں تھیں۔ اس کے تمام بہن بھائی، بیویاں اور بیٹے بیٹیاں بوڑھے ہو کر انتقال کر چکے ہیں۔ اس کی اولاد کے ہم عصر بیشتر لوگ بھی دنیا سے جا چکے ہیں مگر امباہ غوثو ابھی تک بہ قید حیات ہیں۔ اب تک ان کے پوتوں کے بھی پوتے ہو چکے ہیں۔
طویل العمری کی وجہ سے امباہ غوثو اکثر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں میں بھی گھرے رہتے ہیں۔ صحافی ان سے ان کی طویل عمر کا راز پوچھتے ہیں مگر وہ ان کا جواب ہے کہ میں اب مزید زندہ نہیں رہنا چاہتا۔ اب میری آخری تمنا صرف موت ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ میں سنہ 1992ء سے موت کے انتظار میں ہوں مگرموت مجھے مسلسل آگے دھکیل رہی ہے۔
امباہ غوثو نے اپنی قبرخود ہی کھود رکھی ہے۔ پچھلے تین ماہ سے وہ جسم میں غیرمعمولی لاغری محسوس کرتے ہیں۔ اب وہ خود سے کھانا کھا سکتے ہیں اور نہ ہی اپنے صفائی کا اہتمام کر سکتے ہیں۔ انہیں دوسروں سے سہارا لینا پڑ رہا ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ کا دل پسند مشغلہ کیا ہے تو ڈیڑھ صدی کے بوڑھے کا کہنا تھا کہ میں ریڈیو سنتا ہوں۔ بینائی میں کمزوری کے سبب ٹی وی نہیں دیکھ سکتا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ کی طویل عمر کا راز کیا ہے تو انہوں نے کہا کہ صرف ’’صبر‘‘۔
غوثو کے شناختی کارڈ پر درج ان کی تاریخ پیدائش کے مطابق وہ انڈونیشیا ہی نہیں بلکہ موجودہ دنیا کے معمر ترین شہری ہیں۔ انڈونیشین دستاویزات بھی ان کی تاریخ پیدائش کی صحت کی تائید کرتی ہیں۔ اس سے قبل سنہ 1997ء میں 122 سال کی عمر میں فوت ہونے والے فرانسیسی گیسنی کالمینت غوثو سے 23 سال چھوٹے تھے۔ مگر انہیں دنیا کا سب سے عمر رسیدہ شخص قرار دیا جاتا تھا۔
طویل عمر پانے والوں میں نائجیریا کے جیمز اولو فنتوی نے 171 سال اور ایتھوپیا کے ظاکابو ابا نے 163 سال عمر پائی تھی۔