فلسطین میں 28 اگست 2016ء سے نئے تعلیمی سال کا آغاز ہو گیا ہے جس میں لاکھوں طلباء وطالبات اپنے تعلیمی سفر کا آغاز کر رہے ہیں۔ اس دوران صہیونی ریاست کی دہشت گردی کے نتیجے میں فلسطینی طلباء کو سنگین نوعیت کی مشکلات کا بھی سامنا ہے۔ مگر سب سے زیادہ باعث تشویش یہ امر ہے کہ 350 فلسطینی طلباء صہیونی زندانوں میں پابند سلاسل ہیں جنہیں صہیونی فوج نے ایک سازش کے تحت تعلیم سے محروم کرنے کے لیے جیلوں میں ڈال رکھا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطین کے سرکاری اعدادوشمار میں بتایا گیا ہے کہ نئے تعلیمی سال کے آغاز کے ساتھ ہی اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی طلباء کا غم ایک بار پھر تازہ ہو گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی طلباء کی تعداد ساڑھے تین سو سے زیاد ہے۔ فلسطینی طلباء جنہیں اسکولوں میں اپنے ہم جماعتوں کے ساتھ ہونا چاہیے تھا اس وقت اسرائیل کی بدنام زمانہ ’’مجد‘‘ اور ’’عوفر‘‘ جیسے عقوبت خانوں میں پابند سلاسل ہیں۔
فلسطینی اسیران اسٹڈی سینٹر کے ترجمان ریاض الاشقر کا کہنا ہے کہ فلسطین میں نئے تعلیمی سال کے آغاز کے ساتھ ہی اسرائیلی جیلوں میں پابند سلاسل فلسطینی طلباء کا دکھ اور غم پھر سے تازہ ہوگیا ہے۔ اسکولوں میں جانے والے طلباء طلبات اپنے اسیر بھائیوں کو یاد کرتے اور ان کے غم میں پریشان رہتے ہیں۔ ریاض الاشقر نے بتایا کہ اسرائیلی جیلوں میں 18 سال سے کم عمرکے قیدی طلباء کی تعداد چارسو کے قریب ہے۔