چهارشنبه 30/آوریل/2025

اقوام متحدہ کےامدادی اداروں سے غزہ کوتعمیراتی سامان کی سپلائی کامطالبہ

منگل 30-اگست-2016

اقوام متحدہ کے زیرانتظام سولہ امدادی اداروں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ  فلسطین کے جنگ سے تباہ حال علاقے غزہ کی پٹی میں تعمیراتی کاموں کو آگے بڑھانے کے لیے تعمیراتی سامان کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اقوام متحدہ کی 16 امدادی ایجنسیوں نے ایک مشترکہ رپورٹ میں کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی جنگوں کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے افراد کی جلد بحالی کے لیے علاقےمیں مسلسل تعمیراتی سامان کی فراہم کی اشد ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ کے اداروں کی جانب سے غزہ کی پٹی میں تعمیراتی سامان کی فراہمی کامطالبہ غزہ میں جنگ بندی کو 26 اگست کو دو سال مکمل ہونے کے موقع پر کیا گیا۔
اقوام متحدہ کے امدادی اداروں کاکہنا ہے کہ انہیں پچھلے دو برسوں کے دوران غزہ کی پٹی میں تعمیراتی منصوبوں اور جنگ سے متاثرہ شہریوں کی بحالی میں کئی طرح کے چیلنجز کا سامنا رہا ہے۔ ان میں سب سے بڑا مسئلہ مالی امداد کا نہ ملنا اور تعمیراتی سامان کا دستیاب نہ ہونا بھی ہے۔
خیال رہے کہ جولائی اور اگست 2014ٕٕٕء کو غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی اسرائیلی جنگ کے نتیجے میں 1400 فلسطینی شہری شہید،11 ہزار 200 زخمی اور قریبا ایک لاکھ افراد بے گھر ہوگئے تھے۔ اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں غزہ کی پٹی مین 60 ہزار مکانات اور دیگر عمارتیں تباہ ہوگئی تھیں۔ بے گھر،شہید اور زخمی ہونے والے افراد میں 60 فی صد عورتیں اور بچےشامل تھے۔
اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے غزہ کی پٹی میں تعمیر نو کا کام نہ ہونے کی ذمہ داری فلسطینی اتھارٹی اور امداد فراہم کرنے والے ممالک پر عاید کی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں جس پیمانے پر تباہی ہوئی ہے اس کے مطابق تعمیر نو کا کام آگے نہیں بڑھایا جا سکا ہے۔ اس میں فلسطینی اتھارٹی کی لاپرواہی بھی شامل ہے۔
اقوام متحدہ کے امدادی اداروں کاکہنا ہے کہ اسرائیلی بمباری سے تباہ ہونے والے 78 اسپتالوں، ڈسپنسریوں اور علاج کے مراکز کی مرمت کی گئی ہے جب کہ بمباری سے متاثرہ 252 اسکولوں کی تعمیر بھی مکمل کی جا چکی ہے۔ تاہم اس کے باوجود اسپتالوں اور اسکولوں کے ساتھ شہریوں کے گھروں کی ایک بڑی تعداد ایسی ہے جس کی تعمیرو مرمت کا کام ابھی باقی ہے۔

مختصر لنک:

کاپی