ترکی اپنے جغرافیائی محل وقوع کے اعتبار سے دنیا کے ایسے خطے میں واقع ہے جو دنیا بھر کے سیاحوں کے لیے خاص کشش رکھتا ہے۔ ترکی میں سیاحت کے لیے جہاں اور بے شمار مقامات ہیں وہیں "بالیکا ماگرسائی” نامی غاریں بھی ترکی ہی نہیں بلکہ دنیا بھر کے عجیب وغریب قدرتی مقامات میں شمار ہوتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ماہر آثار قدیمہ اور قدرتی مقامات کے ماہرین ان غاروں کو دنیا کا آٹھواں عجوبہ قرار دیتے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق شمالی ترکی کی طوقات ریاست میں واقع ان غاروں کو مقامی سطح پر "بازار” کہا جاتا ہے۔ ان غاروں کی اہمیت اس امر سے لگائی جاسکتی ہے کہ انہیں دنیا کا آٹھوا عجوبہ قرار دیا جاتا ہے۔ ان غاروں میں بعض مقامات ایسے بھی ہیں جہاں آج تک انسانی قدم نہیں پہنچ پائے۔
‘بالیکا’ غار کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کی عمر 3.4 ملین سال [34 لاکھ سال] ہے۔ یہ غار 26 کلومیٹر کے علاقے پر محیط ہے اور ترکی کی طوقات ریاست میں پھیلی ہوئی ہے۔ اس غار کے درمیان میں قدرتی طور پر بنے 8 کمرے اپنی خاص پہچان اور سیاحوں کے لیے امتیازی کشش رکھتے ہیں۔
مرکزی غار کی لمبائی 680 میٹر اور اونچائی اوسطا 95 میٹر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسے دنیا کی سب سے بڑی غار قرار دیا جاتا ہے۔ غار کے اندر سال بھراوسط درجہ حرارت 18 درجے سینٹی گریڈ رہتا ہے، نمی کی مقدار 54 فی صد ریکارڈ کی جاتی ہے۔ یہاں زائرین دن رات کے کسی بھی وقت جاسکتے ہیں مگر غار کے بعض حصے ایسے ہیں جہاں آج تک کسی نے قدم نہیں رکھا۔
ہرسال اس غار کو دیکھنے کے لیے دنیا بھر سے ہزاروں سیاح ترکی آتے ہیں۔ سنہ 2013ء میں 55 ہزار659 غیرملکی سیاحوں نے اس غار کی سیر کی۔ سنہ 2014ء میں 70 ہزار 125، اور سنہ 2015ء میں 90 ہزار غیرملکی بالیکا کی سیر کو آئے۔
بازار بلدیہ کے میئر شرف الدین برفانلار نے کہا ہے کہ وہ اس اعتبار سے خوش قسمت ہیں کہ انہیں قدرت کے ایک منفرد مقام کی دیکھ بحال کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ انہوں نےبتایا کہ ‘بالیکا’ ترکی کی عجیب وغریب اور نادر روزگار غاروں میں سے ایک ہے۔ ہم اسے زیرزمین ایک شہر قرار دینے کا مطالبہ بھی کرتے ہیں۔