فلسطین میں سرکاری سطح پر جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی فوج اور پولیس کے ہاتھوں گرفتار کیے گئے 750 فلسطینیوں کو بغیر کسی جرم یا الزام کے انتظامی حراست کی ظالمانہ پالیسی کے تحت عقوبت خانوں میں ڈالا گیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی محکمہ امور اسیران کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سنہ 2014ء کی نسبت سے 2015ء میں انتظامی حراست کے تحت فلسطینیوں کی گرفتاری میں 150 فی صد اضافہ ہوا ہے۔ بیشتر فلسطینیوں کو پچھلے سال اکتوبر کے بعد سے جاری تحریک انتفاضہ کے دوران حراست میں لیا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انتظامی حراست کے تحت قید 60 فی صد فلسطینیوں کی مدت حراست میں رواں سال 2016ء میں توسیع کی گئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سنہ 2000ء کے بعد صہیونی انتظامیہ کی طرف سے 25 ہزار فلسطینیوں کو انتظامی قید کی سزائیں دی گئیں۔
واضح رہے کہ انتظامی حراست اسرائیل کی ایسی پالیسی ہے جس کے تحت کسی بھی فلسطینی کو غیرمعینہ مدت تک کے لیے عدالت میں پیش کیے بغیر جیل میں قید رکھا جاسکتا ہے۔ اگر کسی قیدی کو کچھ عرصے کے لیے انتظامی حراست میں رکھنے کا حکم دیا جاتا ہے تو اس میں بار بار توسیع کی جاسکتی ہے۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں انتظامی حراست کی صہیونی پالیسی کو ظالمانہ قرار دے کرمسترد کرچکی ہیں۔