فلسطین کے ممتاز عالم دین اور مسجد اقصیٰ کے امام وخطیب الشیخ عکرمہ صبری نے مسجد اقصیٰ کے گرد و پیش میں اسرائیل کے ریل کار منصوبے کو قبلہ اول کے حوالے سے انتہائی خطرناک سازش قرار دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے الشیخ عکرمہ صبری نے کہا کہ اسرائیل ایک طرف یہ عویٰ کرتا ہے کہ وہ مسجد اقصیٰ کے موجودہ اسٹیٹس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں کر رہا ہے اور دوسری طرف قبلہ اول کے گرد و پیش میں ریل کار جیسے سنگین خطرات کا موجب بننے والے منصوبے شروع کر کے قبلہ اول کو خطرے سے دوچار کر رہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں الشیخ عکرمہ صبری نے کہا کہ صہیونی بلدیہ کے میئر نیر برکات نے جس ریل کار منصوبے کا اعلان کیا ہے وہ اپنے نتائج کے اعتبار سے نہایت خطرناک ہے۔ اس منصوبے سے براہ راست مسجد اقصیٰ، مسجد کے جنوب میں واقع اموی محلات، محکمہ اوقاف کی اراضی، مقبرہ باب الاسباط اور مراکشی دروازہ متاثر ہوں گے۔ نیز اسرائیل اس سازش کے ذریعے یہودی آباد کاروں کو براہ راست قبلہ اول تک رسائی دینے کی کوشش کر رہا ہے۔
الشیخ عکرمہ صبری نے خبردار کیا کہ اسرائیل کی طرف سے مسجد اقصیٰ کے گردو پیش میں ریل کار منصوبے کے سنگین نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔ اس منصوبے سے قبلہ اول کو ناقابل تلافی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔ ایسے لگ رہا ہے کہ اسرائیل ایک طے شدہ اور منظم سازش کے تحت ریل کار منصوبے کو آگے بڑھا رہا ہے۔
الشیخ عکرمہ صبری کا کہنا تھا کہ مسجد اقصیٰ کے قریب سے ریل کار گذارنے کا مقصد بیت المقدس اور قبلہ اول کو یہودیانے کی سازشوں کو آگے بڑھانا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت کی طرف سے ریل کار کے لیے جو نقشہ جاری کیا گیا ہے اس کے مطابق ریل کار مسجد اقصیٰ کے دو اطراف سے نہایت قریب سے گذرے گی۔
خیال رہے کہ اسرائیلی وزارت داخلہ، سیاحت اور وزارت مذہبی امور نے مشترکہ طور پر بیت المقدس میں یہودیوں کی قبلہ اول تک براہ راست رسائی یقینی بنانے کے لیے’ریل کار‘ کے ایک نئے منصوبے کی منظوری دی تھی۔ یہ منصوبہ بیت المقدس کو یہودیانے کے اس نوعیت کے جاری 19 صہیونی منصوبوں میں سے ایک ہے جس کا مقصد یہودی آباد کاروں کو مسجد اقصیٰ تک پہنچنے کے لیے مختصر اور آسان راستہ مہیا کرنا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مسجد اقصیٰ کے مراکشی دروازے کو ریل کار کے ذریعے قبلہ اول کے جنوب میں واقع سلوان ٹاؤن، جبل زیتون، القدس کے پرانے داخلی راستے باب الاسباط ، باب الرحمہ اور یہودیوں کے داؤن ٹاؤن کو باہم مربوط کرنا ہے۔ اس طرح سلوان اور جبل زیتون سے یہودی ہوائی ریل یا ’’ریل کار‘‘ کی مدد سے براہ راست مسجد اقصیٰ کے مراکشی دروازے تک پہنچ سکیں گے۔
اسرائیلی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ ’’ریل کار‘‘ کا منصوبہ بیت المقدس میں یہودیوں کو قبلہ تک رسائی فراہم کرنے کے جاری 19 منصوبوں میں سے ایک ہے۔ یہ انیس منصوبے ’’القدس ویژن 2020ء‘‘ کے اسرائیلی پروگرام کا حصہ ہیں جس کے تحت بیت المقدس کو ’’عظیم تر یروشلم‘‘ بنانے کے لیے شہر میں بڑے پیمانے پر انفراسٹرکچر کا جال بچھانا ہے۔ ان میں سے بیشتر توسیع پسندی کے منصوبے مسجد اقصیٰ کے قرب وجوار میں ہیں جو ایک جانب باب الخلیل سے شروع ہو کر باب الاسباط سے ہوتے ہوئے، سوالن وادی حلوہ اور عین سلوان تک پھیلے ہوئے ہیں۔ ان منصوبوں کے لیے دو ارب شیکل یا 400 ملین ڈالر کی رقم مختص کی گئی ہے۔ یہ منصوبے 2030ء تک مکمل کیے جائیں گے۔
اسرائیلی بلدیہ کی طرف سے القدس میں ریل کار کے کئی اور منصوبے بھی زیر غور ہیں۔ ان میں برکہ سلطان سے باب الخلیل اور الثوری کالونی کو ملانے کا منصوبہ، وادی حلوہ اور عین سلوان، وزٹر سینٹر اور باب المغاربہ کو ملانے کا منصوبہ شامل ہیں۔ اسی منصوبے کے تحت سلوان اور العین کے مقام پر ایک سیاحتی مرکز اور تین منزلہ استقبالیہ اسٹیشن قائم کیا جائے گا۔ جہاں سیڑھیوں اور لفٹوں کی بھی سہولت مہیا کی جائے گی۔