فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس شہر میں صہیونی بلدیہ نے مسلمانوں کے تاریخی قبرستان ’’مامن اللہ‘‘ میں 31 اگست اور یکم ستمبر کو دو روزہ شراب میلے کے انعقاد کے اشتعال انگیز اقدام کا اعلان کیا ہے۔ خیال رہے کہ مامن اللہ بیت المقدس کا صدیوں پرانا قبرستان ہے جس میں جلیل القدر صحابہ کرام، آئمہ وتابعین مجتھدین کی بڑی تعداد آسودہ خاک ہے۔
مسجد اقصیٰ اور بیت المقدس میں صہیونی سرگرمیوں پر نظر رکھنے والے ابلاغی مرکز’’کیو پریس‘‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسرائیلی بلدیہ نے اپنی ویب سائیٹ پر پوسٹ ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’مامن اللہ ‘‘ قبرستان پر بدھ اور جمعرات کے ایام میں عالمی شراب میلے کا انعقاد کیا جائے گا، جس میں دیسی ساختہ شراب کے علاوہ دنیا بھر میں مشہور شراب کی 120 اقسام کی نمائش کی جائے گی۔
شراب میلے کے دوران شراب نوشی کے مقابلوں کے ساتھ ساتھ ڈانس اور موسیقی کی محفلیں بھی منعقد کی جائیں گی جن میں مقامی اور عالمی شہرت یافتہ ادا کار اپنے فن کا مظاہرہ کریں گے۔ میلے میں ہزاروں افراد کی شرکت متوقع بتائی گئی ہے۔
بیت المقدس میں صحابہ کرام کی آخری آرام گاہوں پر شراب میلے کے انعقاد کی مذموم سازش میں صہیونی کیسینوں، بڑے بڑے ہوٹلوں اور شراب ساز کمپنیوں کے وفود شرکت کریں گے۔ اس موقع پر کم سے کم نرخوں پر شراب فروخت کی جائے گی۔
خیال رہے کہ صہیونی انتظامیہ کئی سال سے مامن اللہ قبرستان کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی سازشون میں مصروف عمل ہے۔ گذشتہ کچھ عرصےکے دوران 200 دونم پر پھیلے قبرستان کا ایک بڑا حصہ مسمار کردیا گیا ہے۔ اب قبرستان صرف 20 دونم پر باقی رہ گیا ہے۔ قبرستان کی دیگر اراضی اور وہاں پر بنی قبروں پر صہیونی حکومت نے کئی نائیٹ کلب اور کیسینوں بنا رکھے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مامن اللہ قبرستان میں یہودیوں کے شراب میلے کے انعقاد پر فلسطینی عوامی، سماجی اور سیاسی حلقوں کی طرف سے شدید غم وغصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
خیال رہے کہ مذکورہ تاریخی قبرستان پر شراب میلے کا انعقاد پہلی بار نہیں ہو رہا ہے۔ صہیونی بلدیہ اس سے قبل بھی سالانہ شراب میلہ منعقد کرکے فلسطینیوں کے مذہبی جذبات مشتعل کرنے کی کوشش کرچکی ہے۔