جمعه 15/نوامبر/2024

ترکی: میخوں کے بغیر مساجد سیاحوں کی توجہ کا مرکز

جمعرات 25-اگست-2016

ترکی کی مساجد کی سرزمین بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ ملک اسلامی تاریخ و ثقافت اور فن تعمیر کا مرکز رہا ہے۔ ترکی کے مختلف شہروں میں صدیوں پرانی مساجد آج بھی مسلمانوں کے فن تعمیر کو داد تحسین پیش کرتی ہیں۔ حیران کن بات یہ ہے کہ بعض مساجد ایسی بھی ہیں جنہیں لکڑی کی مدد سے تیار کیا گیا ہے مگر ان کی تیاری میں لوہے کی ایک میخ بھی استعمال نہیں کی گئی ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق سمندر کے کنارے لمبائی میں پھیلی ترک  ریاست ’’اردو‘‘ اپنی سیاحتی مراکز کی وجہ سے کافی مشہور ہے مگر اس ریاست میں سیاحوں کی توجہ کی ایک بڑی کشش وہ مساجد بھی ہیں جو لکڑی سے اس انداز میں تیار کی گئی ہیں کہ ان میں ایک میخ تک استعمال نہیں کی گئی ہے۔ یہ مساجد مسلمانوں کے منفرد فن تعمیر کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ عرب زائرین اور دوسرے ملکوں کے سیاح خاص طور پران  مساجد کو دیکھنے کے لیے ترکی آتے ہیں۔

میخوں کے بغیر تعمیر کی گئی مساجد میں بعض کئی سو سال پرانی ہیں۔ تاہم بیشتر ایسی مساجد خلافت عثمانیہ کے دور میں تعمیر کی گئی تھیں۔ ان مساجد کی بناوٹ اور تیاری میں یا تو پتھر استعمال کیے گئے ہیں یا لکڑی کا کام کیا گیا ہے۔ ماہرین ان مساجد کو مسلمانوں کی عظم رفتہ کا شاہکار قرار دیتے ہیں۔

اردو ریاست کے گورنر عرفان بلقانی اوگلو نے اناطولو نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ  مختلف شہروں میں صرف لکڑی سے بنائی گئی مساجد کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ ان مساجد کی خاص بات یہ ہے کہ یہ لوہے کی میخوں کے بغیر تعمیر کی گئی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ میخوں کے بغیر لکڑی کی مساجد کی بنانے کا فن وسطی ایشیا سے ترکی آیا تھا۔

انہی نادر و منفرد مساجد میں مسجد ’’لالالی‘‘ بھی شامل ہے۔ یہ مسجد آج سے 500 سال پہلے بنائی گئی تھی۔ پانچ صدیاں بیت جانے کے بعد بھی یہ مسجد آج بھی مضبوط ہے۔ اگرچہ ترک محکمہ آثار قدیمہ اور مذہبی امور اس مسجد کو نئے انداز میں تعمیر کرنے کے بارے میں غور کر رہے ہیں مگر ان کی خواہش ہے کہ مسجد کا تاریخی طرز تعمیر برقرار رکھا جائے۔

مختصر لنک:

کاپی