قابض صہیونی فوج کی جانب سے فلسطینی علاقوں میں فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کی ظالمانہ پالیسی کے ضمن میں مزید تین مکانات مسمار کردیئے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق بدھ کو علی الصباح قابض صہیونی فورسز نے الخلیل گورنری کے جنوبی قصبے یطا کی ام الخیر کالونی میں فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری کے آپریشن کا آغاز کیا۔ دو گھنٹے تک جاری رہنے والے مسماری آپریشن میں کم سے کم 3 مکانات مسمار کیے گئے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار نے بتایا کہ یہودی فوجیوں کی بھاری تعداد نے بلڈوزروں کے ہمراہ یطا میں ام الخیر قالونی پر دھاوا بول دیا۔ گھروں میں موجود تمام افراد کو گھیسٹ کر باہر نکالا گیا اور اس کے بعد بلڈوزروں کی مدد سے مکانات کو ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کردیا گیا۔
مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ ام الخیر کالونی ہی میں قائم ایک کلچرل سینٹر کو بھی مسمار کیا گیا ہے۔
مکانات کی مسماری کے باعث درجنوں افراد بے گھر ہوئے ہیں جو اس وقت کھلے آسمان تلے زندگی گذارنے پرمجبور ہیں۔ بے گھر ہونے والوں میں اکثریت خواتین اور بچوں پر مشتمل ہے۔
نامہ نگار کا کہنا ہے کہ فلسطینی شہریوں نے مکانات مسماری کی تازہ صہیونی کارروائی کے خلاف بہ طور احتجاج مظاہرہ بھی کیا۔ اسرائیلی فوجیوں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر لاٹھی چارج کیا اور آنسوگیس کی شیلنگ کی۔ اس دوران احتجاج کرنے والے ایک سرکردہ مقامی رہ نما الحاج سلیمان الھذالین کو حراست میں لے لیاگیا۔ یہاں یہ امر واضح رہے کہ ام الخیر کالونی ماضی میں بھی اسرائیلی فوج کے مسماری آپریشنز کا نشانہ رہی ہے۔ یہودی توسیع پسندی کی خاطر یہاں فلسطینیوں کے درجنوں مکانات مسماری کیے جاتے رہے ہیں۔