اسرائیلی جیل میں 70 دنوں سے مسلسل بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی قیدی بلال کاید کے معاملے میں لا پرواہی برتنے پر فلسطینی شہریوں میں اقوام متحدہ کے خلاف سخت غم وغصے کا اظہار کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق کل سوموار کو سیکڑوں فلسطینی مظاہرین نے رام اللہ میں قائم اقوام متحدہ کے مقامی دفتر کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ دھرنا دیا اور بعد ازاں مظاہرین نے اقوام متحدہ کے دفتر کو بند کر دیا جس کے نتیجے میں ادارے کے ملازمین کے دفتر میں آمد ورفت کا سلسلہ کئی گھنٹے تک معطل رہا۔
مظاہرین نے بلال کاید کی بھوک ہڑتال کے معاملے میں لا پرواہی برتنے پر اقوام متحدہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے اقوام متحدہ کے منفی کردار پر کڑی تنقید کی اور کہا عالمی ادارے کی مجرمانہ خاموشی صہیونی ریاست کے فلسطینی اسیران کے حوالے سےجرائم کی مزید حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔
اسیر بلال کاید کے اہل خانہ نے مرکزاطلاعات فلسطین کو بتایا کہ ان کی اپیل پر سیکڑوں شہریوں نے رام اللہ میں اقوام متحدہ کے مقامی دفتر کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین سخت غم وغصے میں تھے اور انہوں نے اقوام متحدہ کے دفتر کے آگے کھڑے کو اس کے تمام داخلی اور خارجی راستے بند کر دیے تھے۔
اسیر کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ نے بلال کاید کی بھوک ہڑتال ختم کرانے کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالنے اور اسیر کے مطالبات منوانے کے لیے کوئی ٹھوس اقدام نہیں کیا ہے جو عالمی ادارے کی کھلی غفلت اور اسرائیل نوازی ہے۔
خیال رہے کہ بلال کاید نے اسرائیلی جیلوں میں چودہ سال آٹھ ماہ تک قید کاٹی۔ قید کی سزا ختم ہونے کے بعد صہیونی فوج نے انہیں رہا کرنے کے بجائے انتظامی حراست میں ڈال دیا تھا جس کے خلاف انہوں نے بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال شروع کی تھی جو آج 70 ویں روز میں جاری ہے۔