جمعه 15/نوامبر/2024

اسرائیل تین سال میں مسجد اقصیٰ کا وجود مٹانا چاہتا ہے: فلسطینی وزیر

منگل 23-اگست-2016

فلسطینی حکومت کے ایک سرکردہ عہدیدار اور مسجد اقصیٰ اور القدس امور کے وزیرنے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل اگلےتین سال کے اندر اندر مسجد اقصیٰ کا وجود دنیا کے نقشے سے مٹانا چاہتا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی وزیر انجینیر عدنان الحسینی کا کہنا ہے کہ سنہ 1969ء میں مسجد اقصیٰ میں آتش زدگی کا سانحہ اب بھی جاری ہے۔ صہیونی ریاست نے قبلہ اول کے خلاف جو منصوبہ تیار کیا ہے اس کے مطابق سنہ 2019ء میں مسلمانوں کے مقدس مقام کو دنیا کے نقشے سے مٹانا اور اس کی جگہ ہر مزعومہ ہیکل سلیمانی تعمیر کرنے کی راہ ہموار کرنا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کو دیے گئے ایک انٹرویو میں فلسطینی وزیر کا کہنا تھا کہ غاصب صہیونیوں نے ایک منظم اور طے شدہ منصوبے کے تحت بیرونی سازش کو بروئے کار لاتے ہوئے قبلہ اول کا جنوب مشرقی حصے کا 30 فی صد اور نذرآتش کرڈالا۔

ایک سوال کے جواب میں انجینیر عدنان الحسینی کا کہنا تھا کہ مسجد اقصیٰ میں آتش زدگی کا واقعہ کسی ایک سر پھرے یہودی کی کارستانی نہیں بلکہ یہ اندرون اور بیرون ملک منظم منصوبہ بندی کے تحت تیار کی گئی سازش تھی جس کا مقصد قبلہ اول کے وجود کو ختم کرنا تھا مگر صہیونی اپنے اس ناپاک ارادے میں کامیاب نہیں ہوسکے ہیں۔

ایک دوسرے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قبلہ اول میں آتش زدگی کے واقعےکو نصف صدی گذرگئی مگر آج تک فلسطینیوں کو جلائے گئے مقام کی تعمیر ومرمت کی اجازت نہیں دی جا رہی اور مرمتی کاموں کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی جاتی ہیں۔ یہ سب کچھ اس بات کا مظہر ہے کہ صہیونی ریاست دانستہ طورپر قبلہ اول کو جلانے میں ملوث ہے۔ اس کے اور بھی کئی شواہد موجود ہیں۔ ان میں مسجد اقصیٰ کی بنیادوں تلے جاری کھدائیاں اور مسجد اقصیٰ کی بنیادیں کمزور کرنے کی گھناؤنی سازشیں بھی شامل ہیں۔

فلسطینی وزیر نے کہا کہ سنہ 2000ء میں صہیونیوں نے قبلہ اول کے خلاف سازشوں کو ایک نئی شکل دی اور مذہبی تعلیمات اور مذہبی شعائر کی ادائی کی آڑ میں مقدس مقام کی روز مرہ کی بنیاد پر بے حرمتی کا سلسلہ شروع کیا گیا۔ مذہبی رسومات کی ادائی کی آڑ میں یہودیوں کو مسجد اقصیٰ تک رسائی دینے کی کوشش کی گئی۔ اب صہیونی اگلے مرحلے میں تین سال کے دوران مسجد اقصیٰ کا وجود ہی ختم کرنا چاہتےہیں۔

انہوں نے بتایا کہ صہیونی سازشی عناصر نے قبلہ اول کی شہادت کے لیے جو منصوبہ تیار کیا تھا اس کا آغاز سنہ 1969ء میں آتش زدگی سے ہوتا ہےاور اس کا اختتام سنہ 2019ء میں ہو رہا ہے۔ اسرائیل میں جیسے جیسے انتہا پسند سیاسی جماعتیں برسراقتدار آ رہی ہیں، ایسے ہی قبلہ اول کو لاحق خطرات میں  بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی