متحدہ عرب امارات کی ایک خاتون سائنسدان اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ماہر نے معذوروں، نابینا افراد اور عمر رسیدہ افراد جنہیں نماز کی رکعات یاد نہ رہ سکیں کے لیے اسمارٹ جائے نماز تیار کی ہے جو انہیں نماز کی ادائی میں ان کی مدد کرے گی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق امراتی دوشیزہ موزہ جاسم کی تیار کردہ اسمارٹ جائے نماز گونگے، بہرے، نابینا اور عمر رسیدہ افراد کے لیے ایک نیا تحفہ ہے۔ موزہ جاسم کا کہنا ہے کہ میں نے ایک ایسی جائے نماز کی تیاری پر اس وقت غور کرنا شروع کیا جب میں نے نابینا اور عمر رسیدہ افراد کو نماز میں مشکلات کا سامنا کرتے دیکھا۔ اس کے بعد میں نے سوچا کہ ایک ایسی اسمارٹ جائے نماز تیار کی جا سکتی ہے جو گونگے، بہرے، نابینا اور عمر رسیدہ افراد کو اشاروں کی مدد سے نماز کی ادائی میں معاونت کر سکتی ہے۔
موزہ جاسم کا مزید کہنا ہے کہ اس کی تیار کردہ اسمارٹ جائے نماز نابینا افراد کے ساتھ ساتھ عمر رسیدہ افراد اور نسیان کی بیماری کے شکار افراد کے لیے بھی یکساں مفید ہو سکتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ میں نے پانچ نمازوں کے لیے پانچ الگ الگ رنگوں اور ڈیزائن کی جائے نمازیں تیار کی ہیں جو خاص صوتی آہنگ کے ساتھ کام کرتی ہیں۔ انہیں ریمورٹ کنٹرول کے ذریعے کھولا اور بچھایا جا سکتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں اسمارٹ جائے نماز کی موجدہ کا کہنا تھا کہ جائے نماز کی تیاری میں 12 رہ نما اصولوں سے کام لیا گیا ہے جو انفارمیشن ٹیکنالوجی کے طلباء کے لیے بھی بے حد مفید ہیں۔ اس جائے نماز میں نمازوں کی رکعات کے حوالے سے مخصوص روشنیاں لگائی گئی ہیں جو ایک وقت میں ادا کی جانے والی نماز کی رکعات بتانے میں معاونت کرتی ہیں۔