جمعه 15/نوامبر/2024

اسرائیلی سفارت کار عبرانی صحافیوں کو انٹرویو نہ دینے کے پابند؟

پیر 22-اگست-2016

 اسرائیلی حکومت نے ملک کے تمام سفیروں اور سفارت کاروں سے کہا ہے کہ وہ عبرانی میں بات چیت کرنے والے صحافیوں کو انٹرویو دینے سے سختی سے اجتناب برتیں کیوں کہ حال ہی میں انکشاف ہوا ہے کہ عرب ممالک رواں ویانا میں منعقد کی جانے والی عالمی توانائی ایجنسی کی کانفرنس کے موقع پر اسرائیل کے جوہری پروگرام پر پابندی کی قرارداد پیش کرنے کی مخالفت کریں گے۔

عبرانی اخبار ’ہارٹز‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ وزارت خارجہ نے ایک عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ صہیونی وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل ڈوری گولڈ نے اپنے دفتر میں ایک اہم اجلاس منعقد کیا جس میں اہم معلومات افشاء کیے جانے پر سخت غم وغصے کا اظہار کیا گیا۔

اس موقع پر مسٹر گولڈ نے تمام سفارت کاروں کو ہدایات جاری کیں کہ وہ عبرانی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے رابطہ نہ کریں کیونکہ وہ غیرملکی ذرائع ابلاغ سے رابطہ کرکے اہم معلومات افشاء کرا دیتے ہیں۔

اخباری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عرب ممالک کی طرف سے اسرائیل کے جوہری پروگرام کی مخالفت نہ کرنے کی خبر اہمیت کی حامل تھی مگر عبرانی میڈیا میں اس خبر کے شائع ہونے کے بعد اسرائیل مخالف ملکوں کو پروپیگنڈے کا ایک نیا موقع ہاتھ آ گیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عرب ممالک کی طرف سے یہ اطلاع دی گئی ہے کہ وہ ویانا میں ہونے والے اجلاس میں اسرائیل کے جوہری پروگرام کی مخالفت میں کسی قسم قرارداد پیش نہیں کریں گے۔

اخبار لکھتا ہے کہ اسرائیلی جوہری نگراں ادارے کی ڈائریکٹر تمار رحمیموف نے بیرون ملک اسرائیلی سفارت خانوں کو ایک خفیہ برقی مراسلہ بھیجا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ عرب ممالک نے ویانا اجلاس میں اسرائیل کے جوہری پروگرام پر پابندی کے لیے رائے شماری کے مطالبے پرمبنی کوئی قرارداد پیش نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ مگر ساتھ ہی سفارت کاروں سے کہا گیا ہے کہ وہ اس خبر کو صیغہ راز میں رکھیں۔

مختصر لنک:

کاپی