اسرائیلی حکومت نے ملک کے تمام سفیروں اور سفارت کاروں سے کہا ہے کہ وہ عبرانی میں بات چیت کرنے والے صحافیوں کو انٹرویو دینے سے سختی سے اجتناب برتیں کیوں کہ حال ہی میں انکشاف ہوا ہے کہ عرب ممالک رواں ویانا میں منعقد کی جانے والی عالمی توانائی ایجنسی کی کانفرنس کے موقع پر اسرائیل کے جوہری پروگرام پر پابندی کی قرارداد پیش کرنے کی مخالفت کریں گے۔
عبرانی اخبار ’ہارٹز‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ وزارت خارجہ نے ایک عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ صہیونی وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل ڈوری گولڈ نے اپنے دفتر میں ایک اہم اجلاس منعقد کیا جس میں اہم معلومات افشاء کیے جانے پر سخت غم وغصے کا اظہار کیا گیا۔
اس موقع پر مسٹر گولڈ نے تمام سفارت کاروں کو ہدایات جاری کیں کہ وہ عبرانی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے رابطہ نہ کریں کیونکہ وہ غیرملکی ذرائع ابلاغ سے رابطہ کرکے اہم معلومات افشاء کرا دیتے ہیں۔
اخباری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عرب ممالک کی طرف سے اسرائیل کے جوہری پروگرام کی مخالفت نہ کرنے کی خبر اہمیت کی حامل تھی مگر عبرانی میڈیا میں اس خبر کے شائع ہونے کے بعد اسرائیل مخالف ملکوں کو پروپیگنڈے کا ایک نیا موقع ہاتھ آ گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عرب ممالک کی طرف سے یہ اطلاع دی گئی ہے کہ وہ ویانا میں ہونے والے اجلاس میں اسرائیل کے جوہری پروگرام کی مخالفت میں کسی قسم قرارداد پیش نہیں کریں گے۔
اخبار لکھتا ہے کہ اسرائیلی جوہری نگراں ادارے کی ڈائریکٹر تمار رحمیموف نے بیرون ملک اسرائیلی سفارت خانوں کو ایک خفیہ برقی مراسلہ بھیجا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ عرب ممالک نے ویانا اجلاس میں اسرائیل کے جوہری پروگرام پر پابندی کے لیے رائے شماری کے مطالبے پرمبنی کوئی قرارداد پیش نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ مگر ساتھ ہی سفارت کاروں سے کہا گیا ہے کہ وہ اس خبر کو صیغہ راز میں رکھیں۔