فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس کے عوام جہاں ایک طرف غاصب صہیونی فورسز کے مظالم کا شکار ہیں تو دوسری جانب ان کی حفاظت کے لیے قائم کردہ فلسطینی اتھارٹی کی پولیس بھی ان کا جینا محال کر رکھا ہے۔ گذشتہ روز بھی نابلس شہر میں نہتے فلسطینیوں کے گھروں پر سیکڑوں فلسطینی پولیس اہلکاروں نے دھاوے بولے اور گھروں میں موجود خواتین، بچوں اور دیگر افراد کو زد و کوب کیا گیا۔
مقامی فلسطینی شہریوں نے مرکزاطلاعات فلسطین کو بتایا کہ نابلس کے پولیس سربراہ اکرم الرجوب اور میجر جنرل نضال ابو دخان کی قیادت میں سیکڑوں اہلکاروں نے اتوار کے روز شہریوں کے گھروں کی چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے گھروں میں گھس کر شہریوں کو زد و کوب کیا۔ فلسطینیوں کے گھروں میں گھس کر توڑپھوڑ کی گئی اور قیمتی سامان کی لوٹ مار کی گئی۔
خیال رہے کہ جمعہ کے روز فلسطینی پولیس نے نابلس میں دو فلسطینی شہریوں فارس حلاوہ اور خالد الاغبر کو گولیاں مار کر قتل کر دیا تھا۔ عباس ملیشیا کا کہنا تھا کہ دونوں فلسطینیوں کو پولیس مقابلے میں مارا گیا ہے۔ قبل ازیں وہ دو پولیس اہلکاروں کے قتل میں ملوث تھے۔ تاہم مقتولین کے اہل خانہ نے عباس ملیشیا کے دعوے کو بے بنیاد اور من گھڑت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔
پرانے نابلس شہر کے باشندوں کا کہنا ہے کہ جب سے عباس ملیشیا نے دو فلسطینیوں کو قتل کیا ہے اس کے بعد مقامی آبادی کا جینا حرام کر دیا گیا ہے۔ گذشتہ روز عباس ملیشیا نے نابلس میں کرفیو لگا کر شہریوں کے گھروں پر چھاپے مارے اور بے گناہ شہریوں کو زد و کوب کیا۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ عباس ملیشیا کے اہلکار شہروں سے پوچھ گچھ کے دوران انہیں مقتول افراد کی نماز جنازہ میں شرکت پر سخت برا بھلا کہتے رہے۔
مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ عباس ملیشیا کی طرف سے حلاوہ اور الزغبر خاندان اور ان کے عزیزو اقارب کو قصداً ہراساں کیا جا رہا ہے۔