فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس میں قابض صہیونی فوج نے مساجد کے خلاف ایک نئی مذموم مہم شروع کی ہے جس کے تحت مساجد کے آئمہ، خطباء اور انتظامیہ کو زدو کوب کیے جانے کے ساتھ ساتھ لاؤڈ اسپیکر بھی اتارے جا رہے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق گذشتہ روز جنوبی بیت المقدس میں ’’گیلو‘‘ نامی یہودی کالونی کے قریب واقع متعدد مساجد پر اسرائیلی ملٹری پولیس نے چھاپے مارے، مساجد کی انتظامیہ، آئمہ کرام اور دیگر شہریوں کو ہراساں کرنے کے بعد اذان کے لیے لگائے گئے لاؤڈ اسپیکر اتار لیے گئے۔
دوسری جانب اسرائیلی وزارت ماحولیات نے اپنے ایک بیان میں ایک نیا بہانہ اختیار کیا ہے اور کہا ہے کہ بیت المقدس کی مساجد میں لگے لاؤڈ اسپیکر یہودیوں کے لیے ماحولیاتی آلودگی کا باعث بن رہے ہیں۔ اس لیے حکومت نے مساجد میں غیرقانونی طور پر لگائے گئے لاؤڈ اسپیکر اتارنے اور بعض مساجد میں لاؤڈ اسپیکر کی آواز دھیمی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
عبرانی ہفتہ روزہ جرید’’یروشلم‘‘ کا کہنا ہے کہ گیلو یہودی کالونی کے آباد کاروں نے متعدد مرتبہ پولیس کو شکایت کی تھی کہ مساجد میں لگے لاؤڈ اسپیکر اور ان سے گونجنے والی اذان کی آواز ان کے لیے پریشانی کا موجب بن رہی ہے۔ اس لیے اذان پر پابندی عاید کی جائے۔ اس پر اسرائیلی وزارت ماحولیات نے پولیس کو حکم دیا تھا کہ وہ بیت المقدس میں بیت صفافا کے مقام پر موجود تمام مساجد کے لاؤڈ اسپیکر اتار لے۔ جس مسجد میں لاؤڈ اسپیکر رکھنے کی اجازت دی گئی ہے اس کے لاؤڈ اسپیکر کی آواز دھیمی کی جائے۔