اسرائیلی حکومتوں کی جانب سے پورے فلسطین بالخصوص مقبوضہ بیت المقدس کو یہودیت میں تبدیل کرنے اورشہر مقدس پرعبرانیت کا رنگ غالب کرنے کے لیے دن رات سازشیں جاری ہیں۔ انہی ریشہ دوانیوں اور القدس کی شناخت اور تشخص تباہ کرنے کی مذموم سازشوں کی ایک نئی کڑی بیت المقدس کے مرکزی داخلی مقام کا ایک نیا نقشہ ہے، جس کے ذریعے اسرائیلی بلدیہ القدس کو یہودیت کا ایک نیا مرکز ثابت کرنے کےلیے کوشاں ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین نے القدس کے داخلی راستے کو ایک نئے اور پرکشش ڈیزائن کے ساتھ تیار کرنے کے خطرناک صہیونی منصوبے پر روشنی ڈالی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’’یروشلم فیس‘‘ یعنی ’القدس کا چہرہ‘ یا ’’باب یروشلم‘‘ کے نام سے اس نئے منصوبے کا مقصد بیت المقدس کی مغربی سمت کے داخلی راستے کو جدید خطوط پر تیار کرنا، القدس پر یہودیت اور عبرانیت کی چھاپ مزید گہری کرنا اور شہر کی اسلامی اور تاریخ وتہذیب وتمدن کو مسخ کرنا ہے۔
اسرائیلی بلدیہ کے مئیر نیر برکات نے حال ہی میں اس نئے منصوبے کا اعلان کیا جسے ’’باب یروشلم‘‘ نام دیا گیا ہے۔
بیت المقدس میں اسرائیلی سرگرمیوں پر نظر رکھنے والے مقامی ابلاغی ادارے’’کیو پریس‘‘ نے بتایا ہے کہ اسرائیلی بلدیہ نے ’’ ماڈرن سٹی ۔۔۔ القدس فیس‘‘۔۔۔ باب یروشلم۔۔۔ کے عنوان سے ایک نیا جامع اور وسیع منصوبہ تیار کیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت بیت القدس کے مغربی سمت کے داخلی راستے کو جدید اور خوبصورت انداز میں تیار کرتے ہوئے غیرملکی سیاحوں کے لیے کشش پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ القدس پر یہودیت کی چھاپ کو مزید گہرا کرنا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی بلدیہ کی طرف سے تین عالمی کمپنیوں سے ’’القدس نیو فیس‘‘ کے نمونے کے نقشے طلب کیے گئے تھے۔ حتمی طور پر جرمنی کی ایک تعمیراتی کمپنی کو یہ ٹھیکہ سونپا جا رہا ہے۔ القدس کو یہودیانے کی صہیونی سازشوں کو آگے بڑھانے کے لیے جرمن کمپنی ’’طوفوطک 1‘‘ نے برطانیہ اور پرتگال کی کمپنیوں کو پیچھے چھوڑ دیا۔
اس منصوبے کی جو دیگر تفصیلات سامنے آئی ہیں، ان میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی بلدیہ القدس کی مغربی سمت کے مرکزی داخلی راستے کو نئے انداز اور ڈیزائن میں تعمیر کرنا چاہتی ہے۔ مرکزی گیٹ کے 211 دونم رقبے کو صرف ’’القدس نیو فیس‘‘ کے لیے مختص کیا گیا ہے جب کہ مجموعی طورپر 720 دونم رقبے پر دیگر تعمیرات بھی اسی کا حصہ ہیں۔ منصوب پر 1 ارب 40 کروڑ شیکل کی رقم کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
یہودی میئر نیر برکات کا کہنا ہے کہ ’’پیش آئند چند برسوں کے دوران القدس ایک نئے اور زیادہ پرکشش عالمی تجارتی مرکز‘‘ میں تبدیل ہو جائے گا۔ نئے القدس کے لیے ہم اس کے مغربی داخلی راستے کو جدید خطوط پر تعمیر کر رہے ہیں، یہاں کئی ٹیکنالوجی منصوبے اور القدس کی تاریخ سے ہم آہنگ اقدامات کیے جائیں گے‘‘۔
خیال رہے کہ ایک سال قبل بھی جرمنی کی ایک دوسری کمپنی ’’فرحی زیفریر‘‘ نے ’’باب القدس‘‘ کے لیے ایک نیا ڈیزائن تیار کیا تھا۔ اسرائیلی پلاننگ کمیشن کی طرف سے دی گئی منظوری کے بعد مذکورہ کمپنی نے 720 دونم کے رقبے پر تعمیرات کا نقشہ جاری کیا تھا۔ اس میں زیرزمین میٹرو سروس، مواصلات عامہ کی سہولیات، القدس اور تل ابیب کے درمیان ٹرین سروس کو باہم مربوط بنانے کے ساتھ ساتھ ’باب یروشلم‘ کو زیادہ دلکش بنانے، صنعی اور تجارتی مرکز کے قیام اور 40 ہزار افراد کو روزگار کی فراہمی کے منصوبوں کا بھی اعلان کیا گیا تھا۔
’’کیو پریس‘‘ نے اسرائیلی بلدیہ کی طرف سے جاری کردہ ’’باب یروشلم‘‘ کی مجوزہ تصاویر بھی شائع کی ہیں جن میں دیوقامت عمارتوں کے ڈیزائن دکھائے گئے ہیں۔ صہیونی حکام کا کہنا ہے کہ ’’باب یروشلم‘‘ سے شروع ہونے والی تعمیرات شہر کے اندر تک پھیلائی جائیں گی اور اسے شہر میں ’’گورنمنٹ ویلج، کنیسٹ کی عمارت اور دیگر اہم مقامات سے مربوط کیا جائے گا۔
’’باب یروشلم‘‘ کا ٹھیکہ حاصل کرنے والی جرمن کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ ’’القدس کے ماضی اور حال کو ایک منفرد انداز میں یکجا کرنے کی کوشش کرے گی اور اسے دیکھنے والے ایک ہی وقت میں القدس کی تاریخ، تہذیب کے ماضی اور حال کے آئینے میں دیکھ سکیں گے۔
فلسطینی ماہرین نے ’’باب القدس‘‘ نامی صہیونی تعمیراتی منصوبے کو القدس کو یہودیت میں تبدیل کرنے کی ایک نئی اور خطرناک سازش قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’باب یروشلم‘‘ القدس کی عرب اور اسلامی تاریخ مسخ کرنے کی ایک مذموم اور گھناؤنی سازش ہے جو شہر میں جاری صہیونی سازشوں ہی کی ایک کڑی ہے۔