امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ’’ناسا‘‘ نے انسانی تاریخ میں اب تک کے گرم ترین مہینوں پر روشنی ڈالی ہے جن میں بتایا گیا ہے کہ جولائی 2016ء معلوم انسانی تاریخ کا گرم ترین مہینا ہے۔
’’ناسا‘‘ کی مرتب کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ انسانی تاریخ میں اب تک ایسا کوئی گرم مہینا نہیں گذرا جتنا گرم رواں سال جولائی کا مہینا تھا۔ اس مہینے میں دنیا کے بیشتر خطوں میں درجہ حرارت ماضی کی نسبت بہت زیادہ رہا ہے۔
ناسا سے وابستہ ماہر موسمیات ’’گیوین شمیدت‘‘ کا کہنا ہے کہ جولائی 2016 میں سب سے زیادہ درجہ حرارت 0.84 ریکارڈ کیا گیا۔ سنہ 1950ء اور1980ء کے دوران 0.18 درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا۔ سنہ 2011ء اور 2015ء کے درمیانی عرصے میں بھی درجہ حرارت بلند ترین سطح پر رہا۔
گذشتہ 10 سال میں جولائی کے مہینے کا درجہ حرات بلند ہی رہا مگر رواں سال اس نے سابقہ تمام ریکارڈ توڑ ڈالے ہیں اور سنہ 1880ء کے بعد جب سے درجہ حرارت کی پیمائش کی جانے لگی ہے تب سے رواں سال جولائی کا مہینا گرم ترین گذرا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ گزشتہ 14 مہینے ماضی کی نسبت گرم رہے ہیں مگر جولائی میں غیرمسبوق گرمی پڑی ہے۔
رپورٹ میں درجہ حرارت میں اضافے کے اسباب ومحرکات بھی بیان کیے گئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ قدرتی نینو کا ظہور، بڑی مقدار میں ایندھن کا استعمال، سمندر کا پگھلاؤ درجہ حرارت میں اضافے کا موجب بنا ہے جس کے نتیجے میں پوری دنیا کا موسم تبدیل ہو رہا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سنہ 1880ء سے 2016ء کے دوران سب سے گرم ترین مہینے 2009،2011، 2014ء، 2015ء اور سنہ 2016ء کے جولائی کے مہینے ہیں۔