فلسطین کے باوثوق ذریعے نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی حکومت کی طرف سے مقبوضہ بیت المقدس میں موجود مسلمانوں کے قبلہ اول [مسجد اقصیٰ] کی بنیادوں میں تازہ کھدائیاں کی گئی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق مسجد اقصیٰ کی جنوبی سمت میں محض 100 میٹر جب کہ القدس کی تاریخی دیوار سے 40 میٹر کے فاصلے پر زیرزمین نئی کھدائیاں کی گئی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قبلہ اول کے قریب ترین مقام پر کی گئی کھدائیاں زیرزمین سرنگوں کو باہم مربوط کرنے کے عمل اور اس کے نتیجے میں مسجد اقصیٰ کی بنیادیں کھوکھلی کرنے کی سازشوں کا تسلسل ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسرائیلی محکمہ آثار قدیمہ نے حال ہی میں قبلہ اول کے قریب کھدائیاں کا سلسلہ شروع کیا تھا۔ ان کھدائیوں کے لیے صہیونی محکمہ آثار قدیمہ کو یہودی توسیع پسندی میں سرگرم ’’العاد‘‘ نامی ایک تنظیم نے فنڈز مہیا کیے تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سلوان قصبے کی وادی حلوہ کالونی سے کھدائیاں شروع کی گئی ہیں۔ اب تک 25 میٹر لمبی اور 10 میٹر چوڑی ایک سرنگ کھودی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق یہ سرنگ سطح زمین سے چار میٹر نیچے ہے۔ یہاں سے نکالا گیا سیکڑوں من ملبہ کئی بوریوں میں ڈال کر نامعلوم مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ البتہ ملبے سے بھرے کچھ تھیلے سطح زمین پربھی رکھے گئے ہیں۔