افغانستان کی ایک مقامی عدالت نے ایک 42 سالہ شہری کو 6 سال کی بچی کے ساتھ شادی کرنے کے جرم میں سات سال قید کی سزا کا حکم دیا ہے۔ ملزم نے ایک چھ سالہ بچی کو ایک دوسرے افغان شہری سے خوراک اور چند بھیڑ بکریوں کے عوض خرید کیا تھا جس کے بعد اسے خفیہ طورپر نکاح کر لیا تھا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق افغانستان میں کم عمر بچیوں کی شادی معمول کی بات ہے مگر انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی طرف سے تنقید کے بعد اس رجحان میں کسی حد تک کمی آئی ہے۔ مگر اس کےباوجود اقوام متحدہ کے اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ افغانستان کی 46.4 فی صد بچیوں کی اب بھی 8 سال سے کم عمر میں شادی کر دی جاتی ہے۔ حالانکہ افغانستان میں لڑکیوں کی شادی کی قانونی عمر 16 اور لڑکوں کی 18 سال ہے۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق وسطی افغانستان کے علاقے ’’گور‘‘ سے تعلق رکھنے والے سید عبدالکریم کو عدالت نے چھ سالہ غریب گل کے ساتھ شادی کے جرم میں سات سال قید کی سزا کا حکم دیا ہے۔
بچی کے والد کو بھی بچی فروخت کرنے کے جرم میں چار سال قید کی سزا کا حکم دیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ بد بخت والد نے اپنی لخت جگر کو چند بھیڑ بکریوں اور کھانے پینے کی اشیاء کےعوض ایک دوسرے شخص کے ہاتھ فروخت کر دیا تھا۔ تاہم بچی کو خرید کر شادی کرنے والے شخص کے ایک قریبی عزیز کو اس کا پتا چلا تو اس نے پولیس اور ذرائع ابلاغ کو بتا دیا جس پر عبدالکریم پکڑا گیا۔