مسجد اقصیٰ کے انتظامی امور کے ڈائریکٹر اور فلسطین کے سرکردہ مذہبی رہ نما الشیخ عمر الکسوانی نے یہودی شرپسندوں کی طرف سے مسجد اقصیٰ پر یلغار کو قبلہ اول کے خلاف خطرناک سازش قرار دیا ہے۔ انہوں نے فلسطینی قوم پر زور دیا ہے کہ وہ قومی یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے صہیونی ریاست اور انتہا پسند یہودیوں کے مذموم عزائم خاک میں ملا دیں۔
الشیخ عمر الکسوانی نے ان خیالات کا اظہار ’’مرکزاطلاعات فلسطین‘‘ کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اتوار کے روز 397 یہودی آباد کار اور 467 غیرملکی سیاح قبلہ اول میں داخل ہوئے اور مقدس مقام کی بے حرمتی کا ارتکاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے اور دھاوے بولنے والے یہودی آباد کاروں کی تعداد میں اضافہ سنگین نوعیت کے خطرے کی علامت ہے۔ یہودی اشرار نے مسجد اقصیٰ کے مراکشی دروازے کو اپنی آمد و رفت کا مرکز بنا رکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اتوار کے روز علی الصباح 302 یہودی قبلہ اول میں داخل ہوئے اور مذہبی رسومات ادا کیں۔ بعد ازاں ایک اور گروپ داخل ہوا جس میں 95 یہودی آباد کارشامل تھے۔
تشدد اور گرفتاریاں
مسجد اقصیٰ کے انتظامی امور کے سربراہ نے اسرائیلی فوج کے ہاتھوں فلسطینی نمازیوں پر پر تشدد اور ان کی گرفتاری کی کارروائیوں کی شدید مذمت کی۔ الشیخ الکسوانی کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج دانستہ طورپر مسجد اقصیٰ میں آنے والے کم عمر اور عمر رسیدہ شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ حال ہی میں قابض فوجیوں نے مسجد اقصیٰ میں نماز کے لیے آئے تین عمر رسیدہ شہریوں کو حراست میں لے لیا۔
انہوں نے بتایا کہ یہودی فورسز نے مسجد اقصیٰ میں نماز کی ادائی کے لیے آنے والے کلب برائے اسیران کے چیئرمین ناصر قوس کو بھی وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔
ایک سوال کے جواب میں الشیخ الکسوانی کا کہنا تھا کہ اسرائیلی پولیس اور فوج مل کر مسجد اقصیٰ میں آنے والے فلسطینیوں کو ہراساں کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ آئے روز فلسطینی نمازی اور دیگر شہری صہیونی فوج کی وحشیانہ کارروائیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ حتیٰ کہ مسجد اقصیٰ کے السدنہ بھی محفوظ نہیں رہے ہیں۔ فلسطینی شہریوں کو نہ صرف نمازوں کی ادائی سے روکا جا رہا ہے بلکہ انہیں قبلہ اول سے بے دخل کرنے کی گھناؤنی سازشوں کا سامنا ہے۔ نہتے فلسطینیوں پر مسجد اقصیٰ کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں جب کہ یہودی اشرار کو ہروقت مسجد میں داخل ہونے کے لیے نہ صرف اجازت ہے بلکہ انہیں فول پروف سیکیورٹی مہیا کی جاتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اسرائیلی فورسز کی جانب سے 15 فلسطینیوں کو حالیہ ہفتوں کے دوران بے دخل کیا گیا۔ ان میں سے چار مسجد کے حفاظتی عمل میں شامل تھے۔ ان میں سے چھ کو مختلف عرصے کے لیے قبلہ اول میں داخلے سے روکا گیا جب کہ جب کہ چار فلسطینیوں کو چار سے چھ ماہ تک قبلہ اول میں داخل ہونے سے روکا گیا ہے۔
مزعومہ دعوؤں کا عملی نفاذ
ایک سوال کے جواب میں مسجد اقصیٰ کے ڈائریکٹر الشیخ عمر الکسوانی نے کہا کہ اسرائیلی پولیس ایک طرف یہ دعویٰ کرتی ہے کہ وہ مسجد اقصٰی میں داخل ہونے والے یہودی آباد کاروں کو باہر نکال رہی ہے جب کہ دوسری طرف عملاً اسرائیلی پولیس اور دیگر سیکیورٹی ادارے یہودی آباد کاروں کو قبلہ اول میں داخل ہونے کے لیے ہرممکن سہولت اور سیکیورٹی مہیا کرتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں اسرائیلی پولیس کی جانب سے کہا گیا کہ اس نے مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے والے 12 یہودی آباد کاروں کو باہر نکالا مگر خود پولیس اہلکار دن بھر مسجد میں گشت کرتے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہودی پولیس نے خود تسلیم کیا ہے کہ یہودی آباد کار مسجد اقصیٰ میں داخل ہو کر مذہبی رسومات ادا کرتے ہیں۔ وہ زائرین نہیں ہوتے بلکہ مذہبی رسومات کے لیے قبلہ اول میں آتے ہیں۔
’عالم اسلام اپنا کردار ادا کرے‘
مسجد اقصیٰ کے دفاع کے حوالے سے بات کرتے ہوئے الشیخ عمر الکسوانی کا کہنا تھا کہ قبلہ اول پوری مسلم امہ اور عرب دنیا کا مشترکہ مسئلہ ہے۔ اس کا دفاع بھی پوری مسلم امہ کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ عالم اسلام مذمتی بیان بازی سے آگے بڑھ کر قبلہ اول کے دفاع کے لیے کوئی عمل قدم اٹھائے۔
ایک سوال کے جواب میں الشیخ عمر الکسوانی کا کہنا تھا کہ مسجد اقصیٰ حرمین شریفین ہی کی طرح قابل احترام اور مقدس ہے۔ اس کا دفاع بھی اسی طرح لازم اور واجب ہے جس طرح حرمین الشریفین کا دفاع واجب ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی محکمہ اوقاف قبلہ اول کے دفاع، اس کی تعمیر و مرمت کی اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گا چاہے اسرائیل اس کی راہ میں کتنی ہی رکاوٹیں کھڑی کیوں نہ کرے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ اسرائیلی حکومت اور اس کے سیکیورٹی ادارے منظم منصوبہ بندی کے تحت قبلہ اول کی تعمیرو مرمت کی راہ میں روڑے اٹکا رہے ہیں۔
الشیخ الکسوانی نے پوری فلسطینی قوم پر زور دیا وہ زیادہ سے زیادہ نمازیں قبلہ اول میں ادا کریں تا کہ قبلہ اول یہودیوں کے لیے تنہا نہ رہے۔