اقوام متحدہ نے سنہ 2013ء میں منتخب صدر محمد مرسی کا تختہ الٹنے کی سازش کے دوران بغاوت کے خلاف احتجاج کرنے والے نہتے شہریوں کے وحشیانہ قتل عام کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کے ترجمان فرحان الحق نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’یو این‘ سیکرٹری جنرل نے اگست 2013ء کو مصر میں فوجی بغاوت کے خلاف رابعہ العدویہ گراؤنڈ میں جمع ہزاروں افراد پر پولیس اور فوج کی جانب سے طاقت کے وحشیانہ استعمال اور نہتے مظاہرین کے قتل عام کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ عالمی ادارہ مصری حکومت سے یہ توقع رکھتا ہے کہ وہ اگست دو ہزرا تیرہ کو منتخب حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد احتجاج کرنے والے شہریوں پر طاقت کے استعمال اور بے گناہ شہریوں کے قتل عام کی تحقیقات کرکے اس کے نتائج سے عالمی برادری کو آگاہ کرے گی۔
خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی طرف سے یہ مطالبہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اس سے قبل انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں بار بار رابعہ العدویہ گراؤنڈ میں نہتے شہریوں کے قتل عام کی تحقیقات اور قتل میں ملوث فوجی اور پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرچکی ہیں مگر مصری حکومت کی طرف سے اس طرح کے تمام مطالبات کو مسترد کردیا جاتا رہا ہے۔
مصر میں جولائی سنہ 2013ء کے دوران ملک کے پہلے منتخب صدر محمد مرسی کی حکومت کا تختہ الٹ کر فوج نے اقتدار پرقبضہ کرلیا تھا۔ مصری فوج کی نگرانی میں قائم ہونے والی حکومت نے ملک کی سب سے بڑی مذہبی سیاسی جماعت اخوان المسلمون کے رہ نماؤں اور ہزاروں کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا اور انہیں قید و بند میں ڈالنے کے ساتھ ساتھ ان پر دہشت گردی کے الزمات میں مقدمات قائم کیے گئے ہیں جن میں انہیں سزائے موت سمیت طویل ترین قید کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔ مصر میں ایک جمہوری جماعت کے خلاف فوج کے وحشیانہ کریک ڈاؤن پرعالمی برادری کی جانب سے کوئی ٹھوس رد عمل سامنےنہیں آیا ہے۔ چودہ اگست 2013ء کو مصری فوج نے رابعہ العدویہ گراؤنڈ میں منتخب حکومت کا تختہ الٹنے کے خلاف بہ طور احتجاج جمع ہزاروں افراد پر طاقت کا استعمال کیا تھا جس کے نتیجے میں سیکڑوں افراد مارے گئے تھے۔