عالمی سرچ انجن ’’گوگل‘‘ کی جانب سے ’’گوگل میپ‘‘ ایپلی کیشن میں فلسطین کے بجائے اسرائیل کا نام شامل کیے جانے پر فلسطینی عوامی اور سماجی حلقوں کی طرف سے شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔ فلسطینی سماجی کارکنوں کی طرف سے جہاں ایک طرف گوگل کے اس اقدام کو صہیونی ریاست کی طرف داری قراردیا گیا ہے وہیں ساتھ ہی ایک آن لائن مہم شروع کی گئی ہے جس میں ’’گوگل میپ‘‘ میں اسرائیل کے بجائے فلسطین کا نام شامل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطین پریس کلب کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ فلسطینی سماجی کارکنوں نے سوشل میڈیا پر ایک نئی شروع کی ہے جس میں ’’گوگل‘‘ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ’’گوگل میپ‘‘ اپیلی کیشن میں اسرائیل کا نام حذف کرکے اس کی جگہ فلسطین کا نام شامل کرے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں ’’گوگل‘‘ کی ترجمان نے تسلیم کیا تھا کہ گوگل کےنقشے میں فلسطین نام کا کوئی خطہ موجود ہی نہیں ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ گوگل کی انتظامیہ دریائے اردن کے مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی کو مخصوص نکات کے ذریعے ’’فلسطین‘‘ ظاہر کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ یہ کام جلد ہی پایہ تکمیل کو پہنچ جائے گا۔
سماجی کارکنوں اور مبصرین کا کہنا ہے کہ فلسطینی ریاست کو دنیا کے 136 ملکوں نے تسلیم کررکھا ہے، مگر اس کے باوجود ’’گوگل‘‘ جیسی عالم گیر کمپنی کا فلسطینی ریاست کے وجود سے انکار حیران کن ہے۔
فلسطینی سماجی کارکنوں نے انگریزی زبان میں مائیکرو بلاگنگ ویب سائیٹ ’ٹوئٹر‘ پر PalestineIsHere#؛ کے عنوان سے مہم شروع کی ہے جس میں گوگل کے نقشے سے فلسطین کا نام مٹائے جانے کی شدید مذمت کی جا رہی ہے۔