فلسطین کے دو ہونہار اور باصلاحیت ماہرین نے وہ کارنامہ کر دکھایا ہے جو دنیا کی جدید ترین جامعات اور بڑے بڑے سائنسدان بھی نہیں کر پائے ہیں۔ فلسطینی سائنسدان ڈاکٹر علاء مسلم اور ڈاکٹر عبدالفتاح قرمان نے ایک نئی تحقیق میں یہ ثابت کیا ہے کہ سمندری پانی کو ایندھن[ڈیزل، پٹرول اور گیس] میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس طرح ایندھن نہ صرف یہ کہ انتہائی سستا ہو گا بلکہ ماحول دوست بھی ہو گا کیونکہ اس کے استعمال سے ماحولیاتی آلودگی جیسے مسائل کا سامنا بھی نہیں کرنا پڑے گا۔ سمندری پانی کو ایندھن میں تبدیل کرنے کا منصوبہ کامیاب رہتا ہے تو اس کے نتیجے میں ماحول دشمن روایتی ایندھن سے جان چھوٹ سکتی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطین کی ’’الاسراء‘‘ یونیورسٹی سے وابستہ دونوں فلسطینی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ وہ گذشتہ ایک سال سے کوئلے کے سفوف کو سمندر کے کھارے پانی میں ملا کر ایندھن کی تیاری کے منصوبے پر کام کر رہے تھے۔ اب وہ اپنے منصوبے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ انہوں نے اپنے تجربات میں یہ ثابت کیا ہے کہ کوئلے کا سفوف اور سمندر کا کھارا پانی مل کر ایندھن کی شکل اختیار کر سکتے ہیں۔
دونوں فلسطینی سائنسدانوں کی تحقیقی رپورٹ حال ہی میں امریکا سے شائع ہونے والے سائنسی جریدے کے اگست 2016ء کے شمارے میں شائع ہوئی ہے جس میں انہوں نے تفصیل کے ساتھ بتایا ہے کہ کوئلے اور سمندری پانی کے ملاپ سے ایندھن کیسے تیار کیا جا سکتا ہے۔
جامعہ الاسراء میں میکنیکل انیجینیرنگ کے شعبے کے استاد اور محقق ڈاکٹر علاء مسلم نے بتایا کہ انہوں نے دوران تدریس یہ سوچا کہ سمندری پانی کو کوئلے کے سفوف CWF کے ساتھ ملا کر اسے ایندھن میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس خیال کے مطابق انہوں نے آئیڈیے پرمزید تجربات شروع کیے اور آخر کار ہم اس نتیجے پر پہنچنے میں کامیاب ہو گئے کہ کوئلے اور سمندری پانی کو ملا کر وافر مقدار میں ایندھن بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سمندری پانی کے بخارات کو کوئلے کے پاؤڈر میں ملا کر ڈیزل تیار کرنا بہت آسان ہے۔ اس طرح تیار ہونے والا ڈیزل ان تمام مشینوں اور آلات میں بھی استعمال کیا جا سکے گا جو عموما پٹرول یا ڈیزل پر چلتی ہیں۔ اس ایندھن کو گھروں میں بہ طور گیس بھی استعمال کیا جا سکے گا اور اس کے لیے موجودہ میشنری میں کسی قسم کی تبدیلی کی بھی کوئی ضرورت نہیں پڑے گی۔
فلسطینی سائنسدان کا کہنا تھا کہ سمندری پانی کے بخارات کا 30 فی صد اور کوئلے کے سفوف کو ملا کر حرارت پیدا کرنے والا ایندھن بنایا جا سکتا ہے جس پربہت کم لاگت آئے گی۔
اسی ضمن میں دوسرے فلسطینی سائنسدان ڈاکٹر عبدالفتاح کا کہنا تھا کہ سمندری پانی اور کوئلے کی مدد سے تیار کیا جانے والا ایندھن ماحول دوست بھی ہو گا۔ اس ایندھن کے استعمال سے ماحول دشمن نائٹروجن اور کاربن گیسوں کا اخراج بہت کم ہو گا۔
انہوں نے بتایا کہ انہوں نے پہلا تجربہ بیرون ملک کیا جن کہ دوسرا تجربہ فلسطین کے اندر کیا ہے۔ ان کے دونوں تجربات کے ایک ہی جیسے نتائج سامنے آئے ہیں۔ تاہم سمندری پانی کو ایندھن میں تبدیل کرنے کے کسی بھی منصوبے پرکام کے لیے حکومت کی سطح پر منصوبے لگانے کی ضرورت ہے۔